1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شوہر سے لڑائی کے بعد ماں نے تین معصوم بچوں کو پھانسی دے دی

16 اگست 2018

بولیویا کی ایک پچیس سالہ خاتون نے شوہر سے لڑائی کے بعد ایک شیر خوار سمیت اپنے تین کم سن بچوں کو پھانسی دے دی۔ پھانسی دینے سے قبل ماں نے بچوں کے الوداعی پیغام بھی ریکارڈ کیے اور پھر خود کشی کی کوشش کی، جو ناکام رہی۔

https://p.dw.com/p/33HWC
تصویر: picture-alliance/dpa

بولیویا کے دارالحکومت لاپاز سے جمعرات سولہ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اس خاتون نے ان تینوں بچوں کو پھانسی دے کر قتل کر نے سے قبل ویڈیو پر ان کے الوداعی پیغام بھی ریکارڈ کیے، جو اس نے اپنے شوہر اور بچوں کے والد کو بھیج دیے تھے۔

ریاستی دفتر استغاثہ کے وکیل اوسکار ویرا نے ملکی اخبار ’لاس تیئمپوس‘ کو بتایا کہ اس خاتون کی منگل چودہ اگست کو رات گئے اپنے شوہر کے ساتھ ایک بار پھر شدید لڑائی ہو گئی تھی۔ اس پر اس خاتون نے کچھ دیر بعد، جب وہ گھر میں اکیلی تھی، پہلے اپنے تینوں بچوں کے ان کے باپ کے لیے الوداعی ویڈیو پیغامات ریکارڈ کیے اور پھر انہیں پھانسی دینا شروع کر دی۔

اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے مطابق اس ماں نے اپنے ہی جن تین بچوں کی جان لے لی، ان میں سے سب سے کم عمر ایک شیر خوار بچہ تھا، جس کی عمر صرف ایک سال تھی۔ باقی دونوں بچے کچھ بڑے تھے، جن کی عمریں چار اور سات سال بتائی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق اس خاتون نے تینوں بچوں کی جان لینے کے بعد زہر پی کر اپنی جان لینے کی کوشش بھی کی جو ناکام رہی اور اس وقت یہ 25 سالہ خاتون ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

مقامی پولیس کے سربراہ کرنل جانی کورالیس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملزمہ کا شوہر اور مقتول بچوں کا باپ عادی شرابی ہے، جس کی اپنی بیوی کے ساتھ نشے میں اکثر لڑائی ہوتی رہتی تھی۔

کرنل کورالیس نے بتایا، ’’منگل کی رات ہونے والے آخری لیکن بہت شدید جھگڑے کے بعد اس خاتون نے ڈپریشن میں یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنے تینوں بچوں کو پھانسی دے دے گی اور پھر خود کشی کر لے گی۔‘‘

یہ سانحہ بولیویا کے وسطی شہر کوچابامبا میں پیش آیا۔ ریاستی وکیل استغاثہ نے کہا، ’’ہم جانتے ہیں کہ ایک ایسی موبائل فون ویڈیو بھی موجود ہے، جس میں یہ بچے اپنے والد کو الوداع کہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔‘‘ تینوں بچوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹوں کے مطابق ان کی موت پھانسی کے نتیجے میں دم گھٹنے سے ہوئی۔

خود کشی میں ناکام رہنے والی ماں نے اس جرم  کے ارتکاب سے قبل ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں اس نے اپنے شوہر کی طرف سے بدسلوکی اور لڑائی جھگڑے کی شکایت کی تھی۔ اس وقت یہ خاتون ایک مقامی ہسپتال کی انتہائی نگہداشت کی وارڈ میں ہے اور پولیس کو کوئی بیان دینے کے قابل نہیں ہے۔

ملزمہ کے شرابی شوہر اور مقتول بچوں کے باپ کو پولیس نے احتیاطی طور پر حراست میں لے لیا ہے تاکہ اب وہ بھی ممکنہ خود کشی کی کوئی کوشش نہ کرے۔

بولیویا میں پبلک پراسیکیوٹر کے مرکزی دفتر کے مطابق اس سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران اس جنوبی امریکی ملک میں بہت کم سن بچوں کے قتل کے 37 واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے۔ ان تین ہلاکتوں کے بعد اب یہ تعداد کم از کم بھی 40 ہو گئی ہے۔

م م / ش ح / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید