1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمسی توانائی سے چلنے والا پریشر ککر

عابد حسین16 اپریل 2009

ماحولیاتی تبدیلی کی عالمی بحث میں سائنسدانوں کی شرکت ہر لمحہ موجود ہے۔ اِس شرکت کی روشنی میں نت نئی ماحولیاتی پیمانے سامنے آرہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HXcr
شمسی توانائی سے کھانے پکانے کا طریقہ نیا نہیںتصویر: GTZ

اِن میں کوشش کی جا رہی ہے کہ ماحولیاتی آلُودگی کو کم سے کم کیا جا سکے خاص طور سے سبز گیسوں کے اخراج اور کاربن اجزاء والے دھوئیں کو روکا جا سکے۔ بیمانہں کے ساتھ ساتھ آلات بھی متعارف کروائے جا رہے ہیں۔

Kochen mit Solarenergie
شمسی توانائی کے استعمال سے مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کی جا سکتی ہےتصویر: GTZ

اِنہی کوششوں کے تناظر میں شمسی توانائی کی مدد سے کھانا پکانے والے پریشر کُر کو متعارف کروانے پر پچہتر ہزار ڈالر کا انعام دیا گیا ہے۔ اگر اِس پریشر کُکر کا استعمال عمل میں آ جاتا ہے تو دنیا کے تین ارب سے زائد غریب بغیر لکڑیوں یا کوئلے کو جلائے کھانا پکا سکیں گے اور اِس طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ والے دھوئیں کو فضاء میں چھوڑنے کا عمل انتہائی محدود کیا جا سکے گا۔

اِس پریشر کُکر کو اقوام متحدہ کے ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام کیوٹو پروٹوکول کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ایک پریشر کُکر کی زیادہ سے زیادہ قیمت کا اندازہ پانچ یورو لگایا گیا ہے۔ اِس پر شمسی توانائی سے حرارت حاصل کرنے کا ایک چھوٹا سا کارڈ بورڈ لگا ہو گا جو سورج کی حدت کو اپنی گرفت میں لے گا۔ اِس پریشر کُکر میں استعمال کرنے والے پینے کے پانی کو اُبال کر اُس کی صفائی بھی کر سکیں گے۔

اِس کیوٹو باکس کے دریافت کرنے والے ناروے کے Jon Boehmer ہیں جو کینیا میں سکونت پذیر ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ زمین پر درختوں اور زندگیوں کو بچانا بہت ضروری ہے۔

اِس مقابلے کے سپانسر فائی نانشل ٹائمز کا ادارہ ہے۔ اِس کو ایف ٹی کالائمیٹ چینج چیلنج کا نام دیا گیا ہے۔ مقابلے میں کئی افراد نے حصہ لیا اور جن چار کے درمیان آخری مقابلہ ہوا اُس میں انعام یافتہ پریشر کُکر کے علاوہ جانوروں کے لئے لہسن سے بنائی ہوئی خوراک بھی ہے جو فضاء میں میتھین گیس کے آخراج میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ گھروں کے اندر ٹائلوں کے مخصوص انداز سے اُن کو ٹھنڈا کرنا اور ایک عظیم اُلجُثہ مائکرو ویو اوون جو چارکول بنانے میں فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

Solaranlage in China
دنیا بھر میں شمسی توانائی کی جانب توجہ دی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance / dpa

مقابلے کے حتمی اعلان کے بعد اب کیوٹو بکس یا شمسی توانائی سے چلنے والے پریشر کُکر کے دریافت کرنے والے Jon Boehmerاِس کا دس دیگر ملکوں میں جا کر عمی تجربہ کریں گے۔ اِن ملکوں میں جنوبی افریقہ ، انڈو نیشیا اور بھارت شا مل ہیں۔ اِن تجربات کے دوران وہ فضائی ڈیٹا بھی اکھٹا کریں گے تا کہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اِس عمل کے دوران کتنی کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں منتقل ہوئی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کئی ملکوں کو جنگلوں کے تحفظ کے لئے قرضے جاری کرنے کا پروگرام بنارہی ہے۔ اِن جنگلات کی افزائش بھی ماحولیاتی آلُودگی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ کیوٹو پروٹوکل کے لئے اقوام متحدہ کے رکن ملک ایک متبادل کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں۔ اِس سلسلے میں جون کے ماہ میں جرمن شہر میں ایک کانفرنس کا انعقاد بھی ہو گا۔ اقوام متحدہ کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس اِس سال دسمبر میں ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں شیڈیول ہے۔