1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شرمین عبید چنائے کے ’متنازعہ‘ ٹوئٹس

عاطف توقیر
28 اکتوبر 2017

آسکرانعام یافتہ فلم ساز شرمین عبید چنائے کی جانب سے خواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ٹوئٹس سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mfQK
Sharmeen Obaid Chinoy Regisseurin von A Girl In The River
تصویر: Getty Images/S. Lovekin

آسکرانعام یافتہ چنائے نے پاکستانی شہر کراچی کے ایک ہسپتال میں اپنی بیمار بہن کو اس کے معالج کی جانب سے فیس بک پر دوستی کی درخواست بھیجنے کو ’ہراساں‘ کرنا قرار دیا۔

چنائے نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے اپنی بہن مہ جبیں اور ڈاکٹر سے متعلق یہ پوری کہانی لوگوں تک پہنچائی۔ مہ جبیں کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں چیک اپ کے لیے گئی تھیں، تاہم بعد میں انہیں ڈاکٹر کی جانب سے فیس بک پر فرینڈ ریکوئسٹ موصول ہوئی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں چنائے نے کہا کہ پاکستان میں اس بابت حدود کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ ’’میری بہن گزشتہ روز ہسپتال گئیں، جہاں جس ڈاکٹر نے اس کا معائنہ کیا، اسی نے اسے فیس بک پر دوستی کی درخواست بھیج دی۔‘‘

اگلے ٹوئٹر پیغام میں چنائے کا کہنا تھا، ’’یہ بات میری سمجھ سے بالا ہے کہ ایمرجنسی میں مریضوں کو دیکھنے والا کوئی ڈاکٹر کس طرح کسی خاتون مریضہ سے متعلق یہ سوچ سکتا ہے کہ اسے فیس بک پر دوستی کی درخواست بھیجے۔ انتہائی غیراخلاقی حرکت۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر نے چوں کہ اب یہ حرکت ایک ایسی خاتون اور ایک ایسے خاندان سے کی ہے، جس کے ساتھ انہیں ایسا نہیں کرتا تھا اور اس بابت ڈاکٹر کی شکایت کی جائے گی۔’’خواتین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔‘‘

دوسری جانب ان ٹوئٹس کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث چھڑی ہوئی ہے کہ آیا کسی خاتون کو فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ بھیجنا ’ہراساں کرنے‘ کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔

پاکستانی سوشل میڈیا صارف رابعہ مسعود کا کہنا ہے کہ وہ ایک آسکر جیتے والی خاتون سے ایسی بچگانہ بات کی توقع نہیں کر رہی تھیں۔ فیس بک پر فرینڈ ریکویسٹ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے سے تعیبر کرنا نادرست ہے۔


ایک اور ٹوئٹر صارف زارا انصاری کے مطابق، ’’ہم یہ تو کہہ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر نے جو کیا وہ غیراخلاقی بات تھی۔ مگر اس طرز کا الزام عائد کرنا نہایت غلط بات ہے۔ لگ یوں رہا ہے کہ طاقت رکھنے والے افراد کسی کے ساتھ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔‘‘