1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی خانہ جنگی سے مالی نقصانات چار سو بلین ڈالر کے قریب

9 اگست 2018

شام کی سات سالہ خانہ جنگی کی وجہ سے تقریباﹰ چار سو بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے ساڑھے تین لاکھ سے زائد انسانی جانیں بھی ضائع ہو چکی ہیں جبکہ لاکھوں شامی مہاجرت پر بھی مجبور ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/32rzA
Syrien 30 Zivilisten in Ost-Ghuta bei Luftangriffen getötet
تصویر: Getty Images/AFP/A. Eassa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شامی خانہ جنگی کی تباہ کاریوں کی وجہ سے گزشتہ سات برسوں کے دوران قریب چار سو بلین ڈالر کا مالی نقصان ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق وسیع پیمانے پر ہونے والی اس تباہی کے تدارک کے لیے اب کئی سال درکار ہوں گے۔

یہ اعداد و شمار شام کے ہمسایہ ملک لبنان میں ہوئی ایک عالمی کانفرنس کے موقع پر جاری کیے گئے ہیں۔ اس دو روزہ کانفرنس کا اہتمام اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا ESCWA نے کیا، جس میں پچاس کے قریب شامی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔ اس اجتماع کا مقصد شام میں ہونے والی مادی تباہی کی مالیت کا اندازہ لگانا تھا۔

شامی خانہ جنگی اعدادوشمار میں

اس کانفرنس میں شریک ’ای ایس سی ڈبلیو اے‘ کے ماہرین نے بتایا کہ خانہ جنگی کی وجہ سے شام کو تین سو اٹھاسی بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے اور اگر اس تباہی کو روکنے کی خاطر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مزید نقصان یقینی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس تخمینے میں ہلاکتوں اور مہاجرت کی وجہ سے ہونے والے مالی نقصان کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق شامی جنگ کی وجہ سے اب تک تقریبا ساڑھے تین لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ شام کی نصف آبادی مہاجرت پر مجبور ہوئی ہے۔ یہ لوگ ملک میں ہی اپنے گھر بار کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں یا انہوں نے دیگر ممالک میں پناہ حاصل کرنے کی خاطر ہجرت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں اور مہاجرت کی وجہ سے بھی شام میں اقتصادی مشکلات دوچند ہوئی ہیں۔

شام میں مالی اور اقتصادی نقصان کے بارے میں معلومات پر مشتمل اقوام متحدہ کے ادارے ’ای ایس سی ڈبلیو اے‘ کی مکمل جامع رپورٹ ستمبر میں جاری کی جائے گی۔ شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج اور ملیشیا گروپوں نے حالیہ برسوں کے دوران جہادی گروہوں کے خلاف کامیاب پیشقدمی کی ہے۔ بالخصوص سن دو ہزار پندرہ میں روسی مداخلت کی وجہ سے شامی فورسز کو کافی زیادہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ شامی خانہ جنگی میں روس کو شامی حکومت کا ایک اہم اتحادی قرار دیا جاتا ہے۔

ع ب / ع ا / م م / خبر رساں ادارے