1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی انتہا پسندوں سے رہائی پانے والے ہسپانوی صحافی اپنے وطن میں

عابد حسین31 مارچ 2014

شامی خانہ جنگی میں شریک القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے ایک انتہا پسند گروپ کے قبضے میں چھ ماہ سے زائد عرصہ گزارنے کے بعد دو ہسپانوی صحافی اتوار 30 مارچ کو واپس اپنے وطن اسپین پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BYkb
خاویئر ایسپینوزا وطن واپس پہنچنے پر اپنے بیٹے سے ملتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

گزشتہ برس سولہ ستمبر کو دونوں ہسپانوی صحافیوں کو شام کے ایک انتہا پسند مسلح گروپ نے اغواء کر لیا تھا۔ ان میں سے ایک خاویئر ایسپینوزا (Javier Espinosa) کا تعلق ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے شائع ہونے والے اخبار ایل مُونڈو (El Mundo) سے ہے۔ دوسرا اغوا ہونے والا ریکارڈو گارسیا ویلانووا (Ricardo Garcia Vilanova) فری لانس فوٹوگرافر ہے۔ اخبار ایل مُونڈو نے بتایا تھا کہ دونوں ہسپانوی صحافیوں کو القاعدہ سے وابستگی رکھنے والی جہادی تنظیم اسلامی ریاست برائے عراق و شام (ISIL) نے گزشتہ برس اغواء کیا تھا۔

Spanische Journalisten aus Geiselhaft entlassen
خاویئر ایسپینوزا اور ریکارڈو گارسیا ویلانوواتصویر: picture-alliance/dpa

ایسپینوزا کی عمر 49 برس اور گارسیا ویلانووا 42 برس کے ہیں۔ اتوار کے روز وہ ترکی سے میڈرڈ پہنچے۔ میڈرڈ کے فوجی ہوائی اڈے پر دونوں صحافیوں کے استقبال کے لیے رشتہ داروں کے علاوہ صحافی حلقے اور حکومتی اہلکار بھی موجود تھے۔ دونوں صحافی کچھ دیر کے لیے میڈیا کے سامنے بھی لائے گئے۔ ان کی مجموعی حالت سے اندازہ لگایا گیا کہ وہ تھکے ہوئے ضرور تھے لیکن رہائی کی خوشی کا غلبہ اُن پر حاوی تھا۔

میڈیا کے سامنے دونوں صحافیوں نے اپنے اغواء کاروں کے بارے میں گفتگو کرنے سے انکار کیا۔ میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں فری لانس فوٹو گرافر گارسیا ویلانووا نے کہا کہ وہ اغواء کاروں کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتے کیونکہ سب کچھ اُن کے کنٹرول سے باہر تھا۔ اسی طرح خاویئر ایسپینوزا نے ذرائع ابلاغ کے سامنے اپنی اور ساتھی کی رہائی میں شریک تمام افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری طرح بخیریت ہیں۔ اس موقع پر اغوا کاروں سے مغویوں کی رہائی کے لیے امکاناً دیے گئے تاوان کے بارے میں رہائی پانے والے صحافیوں یا دوسرے حکام نے کوئی ذکر نہیں کیا۔ اخبار ایل مُونڈو کے مطابق انتہا پسند تنظیم کی جانب سے دونوں صحافیوں کو ترک فوجی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔

El Mundo Nahost Korrespondent Javier Espinosa
خاویئر ایسپینوزا ایک معتبر ہسپانوی صحافی ہیںتصویر: CHARLY TRIBALLEAU/AFP/Getty Images

خاویئر ایسپینوزا اور گارسیا ویلانووا کو 16 ستمبر سن 2013 کے روز ترکی سے شام کی سرحد عبور کرنے کے فوری بعد اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان دونوں افراد کو مغوی بنانے کا واقعہ ایلمُونڈو اخبار نے گزشتہ برس دسمبر تک مخفی رکھا۔ اِس دوران میڈرڈ سے شائع ہونے والے روزنامے کی انتظامیہ نے رابطہ کاروں کے ذریعے اغواء کاروں سے معاملات طے کرنے کی کوششیں بھی جاری رکھیں۔ اخبار کے مطابق اُس وقت تک اغواء کاروں کی جانب سے صحافیوں کی رہائی کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی۔ اخبار کے انٹرنیشنل پیجز کے ڈائریکٹر انا الانسو مونٹیس کا کہنا تھا کہ دونوں کے اغواء ہونے کے بعد کے ابتدائی ماہ انتظامیہ کے لیے بہت تکلیف دہ تھے۔

خاویئر ایسپینوزا ایک معتبر ہسپانوی صحافی خیال کیے جاتے ہیں اور انہیں سن 2002 میں مشرق وسطیٰ کا نمائندہ مقرر کیا گیا تھا۔ اُن کا دفتر لبنانی دارالحکومت بیروت میں قائم ہے۔ مشہور فری لانس فوٹوگرافر ریکارڈو گارسیا ویلانووا نے سن 2012 میں حمص کے محاصرے کے خطرناک ایام میں اپنی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔ وہ 22 فروری کے خونی دن موت کے منہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اِس دن شامی فوج کی کارروائی میں 700 افرادکی ہلاکت ہوئی تھی۔ حمص میں 22 فروری کو ایک امریکی اور ایک فرانسیسی صحافی کی ہلاکت ہوئی تھی۔