1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ممکنہ فوجی کارروائی: جرمنی شامل نہیں ہو گا، میرکل

12 اپریل 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے واضح کر دیا ہے کہ برلن حکومت شام میں کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گی۔ مشرقی غوطہ میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد امریکا اور اتحادی ممالک شام میں عسکری کارروائی پر غور کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2vw02
Bundestag - Angela Merkel gibt Regierungserklärung ab
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شام میں کسی بھی ممکنہ فوجی کارروائی کا حصہ بننے کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے۔ جمعرات بارہ اپریل کو ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ برلن حکومت شام میں کسی فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہو گی لیکن یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ’ناقابل قبول‘ ہے۔

شامی فورسز نے دوما سمیت مکمل مشرقی غوطہ کا قبضہ حاصل کر لیا

شام کے خلاف برطانیہ کی متوقع کارروائی، فیصلہ جلد متوقع

دوما میں کیمیائی حملے کے شواہد نہیں ملے، روس

مشرقی غوطہ میں مزید تیس روز تک فائربندی کے مطالبے کی تجویز

میرکل کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو شواہد مل گئے ہیں کہ شامی حکومت نے مشرقی غوطہ میں واقع باغیوں کے زیر قبضہ شہر دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔

ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ پیرس حکومت غور کر رہی ہے کہ شواہد مل جانے کے بعد اب مستقبل میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ شواہد کہاں سے ملے اور وہ کیا ہیں۔ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ شامی حکومت نے سات اپریل کو دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے۔ تاہم دمشق حکومت کے ساتھ ساتھ روس بھی ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

ادھر جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف کسی بھی ممکنہ عسکری کارروائی سے قبل مغربی اتحادی ممالک کو جرمنی سے مشاورت کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کسی بھی عسکری مہم سے قبل اتحادی ممالک کا متحد اور ہم خیال ہونا ضروری ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے شام میں ممکنہ فوجی کارروائی کے اعلان کے بعد برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے نے بھی شام میں ممکنہ فوجی کارروائی سے متعلق اپنی کابینہ سے مشاورت شروع کر دی ہے۔

اس صورتحال میں روس نے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کریں، جس کے نتیجے میں شام کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’یہ ضروری ہے کہ ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے، جن کے نتیجے میں شام میں تناؤ میں اضافہ ہو جائے۔‘‘

ع ب / م م / خبر رساں ادارے