1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں مشرقی غوطہ: ’زمین پر دوزخ‘

25 فروری 2018

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر شام میں جلد از جلد تیس روزہ فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ مشرقی غوطہ میں سات روزہ بمباری میں اب تک پانچ سو سے زائد عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2tIY7
تصویر: Getty Images/AFP/A. Eassa

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کئی روزہ کوششوں کے بعد شام میں فائر بندی سے متعلق ایک قرارداد پر اتفاق رائے ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق اس قرارداد میں جلد ہی تیس روزہ فائر بندی کی بات کی گئی ہے۔ اس دوران امدادی سامان کی ترسیل اور شدید زخمیوں کو متاثرہ علاقوں سے باہر نکالا جائے گا۔ اس قرارداد میں شامی باغیوں کے گڑھ مشرقی غوطہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

UN Sicherheitsrat Abstimmung über Waffenruhe in Syrien
تصویر: Getty Images/AFP/D. Emmert

دوسری جانب سیریئن آبزرویٹری کے مطابق اس اتفاق رائے کے باوجود روسی طیاروں نے کل ہفتے کے روز مشرقی غوطہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ آبزرویٹری نے مزید بتایا کہ ہلاک شدگان میں 127 بچے بھی شامل ہیں۔

اطلاعات کے مطابق آج اتوار کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں روسی سربراہ مملکت ولادیمیر پوٹن سے شامی تنازعے کے موضوع پر بات کریں گے۔ ٹیلیفون پر ہونے والی اس بات چیت میں امن معاہدے پر فوری عمل درآمد پر زور دیا جائے گا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں اِیو لادریاں منگل کو اسی سلسلے میں ماسکو بھی جائیں گے۔

شام ميں باغيوں کے خلاف بمباری، شديد جانی و مالی نقصانات

روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر

شامی تنازعہ، غیر ملکی طاقتیں کیا چاہتی ہیں؟

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورتحال کو ’زمین پر دوزخ ‘ سے تعبیر کرتے ہوئے وہاں قتل و غارت اور ہلاکتیں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مشرقی غوطہ دو مسلم گروپوں میں منقسم ہے اور وہاں شام میں القاعدہ کی مقامی شاخ بھی سرگرم ہے۔ روس نے باغیوں کے ساتھ بات چیت کی پیشکش کی تھی تاکہ وہاں موجود باغی اپنے اہل خانہ کے ساتھ شہر سے باہر نکل جائیں، بالکل اسی طرح جیسا 2016ء میں حلب میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ تاہم غوطہ میں تمام باغی تنظیموں نے اس روسی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا۔

ہفتے کی رات نیو یارک میں جس قرارداد پر اتفاق رائے ہوا، اس میں روس اپنا یہ مطالبہ منوانے میں کامیاب ہو گیا کہ روسی اور شامی افواج دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ تاہم یہ امر ابھی واضح نہیں کہ اس ممکنہ فائر بندی پر عمل درآمد کب سے ہو گا۔