1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں قیام امن، جرمنی اور فرانس کا روس پر دباؤ

شمشیر حیدر
26 فروری 2018

شام میں سیز فائر کے معاہدے کے باوجود روسی حمایت سے بمباری کیے جانے کی خبروں کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ماسکو سے رابطہ کیا ہے۔ روس نے تاہم ان خبروں کی تردید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2tM1R
Syrien Angriffe auf Ost-Ghuta
تصویر: Reuters/B. Khabieh

جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے شام میں فوری جنگ بندی کے اعلان کے باوجود دمشق حکومت کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملوں کو روکنے کے لیے اپنے ’اثر و رسوخ کا بھرپور استعمال‘ کریں۔

ایک اہم شامی کُرد رہنما ترکی کی درخواست پر پراگ میں گرفتار

اتوار پچیس فروری کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ’’اقوام متحدہ کی قراردادوں پر فوری اور مکمل عمل درآمد کرنا انتہائی ضروری ہے۔‘‘ اس ضمن میں ماسکو حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا، ’’روس فضائی حملے اور جنگ روکنے کے لیے شامی حکومت پر بھرپور دباؤ ڈالے تاکہ ان جنگ زدہ علاقوں سے عوام کا انخلا اور ان تک انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔‘‘

فرانسیسی صدر ایمانوئیل ماکروں نے بھی کہا ہے کہ ’فرانس اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے صورت حال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے اور اس امر کو یقینی بنائے گا کہ ان علاقوں میں عام شہریوں کی پریشانیاں ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں‘۔

دوسری جانب کریملن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ برلن، پیرس اور ماسکو کے حکام نے شام سے متعلق ’معلومات کے تبادلے‘ میں تیزی پر اتفاق کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے شام میں اگلے تیس دنوں کے لیے مکمل جنگ بندی کی قرارداد منظور کی تھی اور مستقل رکن کے طور پر روس نے بھی اس قرار داد کی حمایت کی تھی۔ تاہم سکیورٹی کونسل کی اس قرارداد کے باوجود شام میں فضائی حملے کیے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مسلسل فضائی حملوں کے باعث شام میں پانچ سو سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے۔ جنگ بندی کی قرارداد کے باوجود ہفتے کے روز بھی شامی فضائیہ نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جس کے باعث باغیوں کے زیر قبضہ دمشق کے نواحی علاقوں میں چالیس سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے جب کہ اتوار کے روز بھی آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

ماسکو کا کہنا ہے کہ اس ویک اینڈ پر شامی حکومت کے فضائی حملوں میں روس ملوث نہیں تھا۔

مہاجرين بيٹيوں کی کم عمری ميں شاديوں پر مجبور