1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں روس کے ہزاروں نجی فوجی لڑ رہے ہیں، رپورٹ

12 دسمبر 2017

روس کے ہزاروں نجی فوجی شام میں خفیہ لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر اسد کی جیت میں ان نجی فوجیوں کا مرکزی کردار ہے۔ روسی حکومت ابھی تک ایسی کمپنیوں کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

https://p.dw.com/p/2pDZZ
Syrien Russische Soldaten in Aleppo
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Vasilyeva

تئیس سالہ آئیوین سلیشکِن شام میں ایک سنائپر کے طور پر تعینات تھا۔ اپنی ہلاکت سے پہلے سوشل میڈیا پر اپنی منگیتر کو ایک پیغام ارسال کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا، ’’ہم بہت جلد ملیں گے۔‘‘ لیکن سلیشکن کا نام شام میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کی اس فہرست میں شامل ہی نہیں، جو روسی وزارت دفاع نے جاری کی ہے۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ تئیس سالہ یہ نوجوان واگنر نامی ایک پرائیویٹ ملٹری کنٹریکٹر کمپنی کے ذریعے شام میں لڑائی کے لیے گیا تھا۔ روسی حکومت ابھی تک ایسی کمپنیوں کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ایک مقامی روسی اخبار کے مطابق سلیشکِن کی تدفین دو مارچ کو کی گئی تھی اور اس کی قبر پر نصب کتبے پر اس کی تصویر ایک مشین گن کے ساتھ کنندہ کی گئی ہے۔  اس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ سلیشکِن نے واگنر گروپ میں شمولیت پیسے کمانے کے لیے کی تھی تاکہ وہ شادی کر سکے۔ اس کے ایک دوست آندرے زوٹوف کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہ واگنر گروپ کا حصہ تھا اور وہ اس وقت ہلاک ہوا تھا، جب شامی شہر پالمیرا کے شمال میں ایک آئل فیلڈ کی طرف پیش قدمی کی جا رہی تھی۔‘‘

Syrien Russische Flagge bei Homs
تصویر: picture-alliance/AP Photo/N. Vasilyeva

زوٹوف کا مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’وہاں بہت سے اچھے لڑکے موجود ہیں۔ انہوں نے اس کمپنی میں رضاکارانہ طور پر شمولیت اختیار کی ہے۔ وہ بھی دیگر روسی نوجوانوں کی طرح پیسے کے مسائل حل کرنا چاہتا تھا۔‘‘ سینٹ پیٹرزبرگ کی ویب سائٹ فوٹانکا کے مطابق سن دو ہزار پندرہ کے بعد سے واگنر گروپ کے ذریعے تین ہزار نجی روسی فوجی شام جا چکے ہیں۔

پیر کے روز جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شام میں ایک فوجی اڈے پر خطاب کیا تو انہوں نے اپنی افواج کے جزوی انخلا کا اعلان بھی کیا تھا۔ لیکن انہوں نے پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ روسی فوجی ایک طویل عرصے تک شام میں قیام کریں گے اور اسی وجہ سے پرائیویٹ کنٹریکڑز بھی وہاں ہی رہیں گے۔ سلیشکِن  کی طرح کے نجی روسی فوجیوں نے صدر اسد کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق روس کے سینکڑوں فوجی اور عہدیدار شام میں ہلاک ہو چکے ہیں لیکن آئندہ برس انتخابات کی وجہ سے ان ہلاکتوں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔

روسی وزارت دفاع کے مطابق شام میں ان کے اکتالیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والے ایسے نجی فوجیوں کی تعداد تہتر ہے۔ روس شام میں بالکل اسی طرح نجی فوجی استعمال کر رہا ہے، جس طرح امریکا نے افغانستان اور عراق میں پرائیویٹ کنٹریکٹرز کو استعمال کیا تھا۔ الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ یوکرائن کے تنازعے میں بھی روس نے کرایے کے فوجیوں کی مدد حاصل کی تھی۔