1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شالیت کی رہائی: اسرائیلی عدالت کی جانب سے منظوری

18 اکتوبر 2011

اسرائیلی حکومت اور عسکری تنظیم حماس کے درمیان اسرائیلی سپاہی گیلات شالیت کے بدلے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی رکاوٹ دور ہونے کے بعد قیدیوں کی رہائی کا پہلا دور شروع ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12tp9
گیلات شالیت پانچ برس سے حماس کی قید میں ہیںتصویر: AP

اسرائیل کی سپریم کورٹ نے ان چار پیٹیشنوں کو مسترد کر دیا ہے، جو اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی مخالفت میں پیش کی گئیں تھیں۔ یوں دو ہزار چھ سے حماس کے زیر حراست گیلات شالیت کی وطن واپسی کے امکانات بڑی حد تک روشن ہو گئے ہیں۔

اسرائیلی عدالت سے ان اسرائیلی شہریوں نے مداخلت کی اپیل کی تھی، جن کے اہل خانہ یا احباب ان چار سو ستتّر فلسطینیوں میں سے بعض کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، جنہیں قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں رہا کیا جا رہا ہے۔ ان افراد کا مطالبہ تھا کہ ان فلسطینی باشندوں کو گیلات شالیت کے بدلے نہ رہا کیا جائے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی ہے اور اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

Palästina Gefangene Protest NO FLASH
اسرائیلی قانون کے تحت اس فیصلے کے خلاف لوگوں کو اپیل کرنے کا حق دیا گیا تھاتصویر: Fotolia/Ignatius Wooster

قیدیوں کے تبادلے کا پہلا دور آج منگل کے روز شروع ہو گیا ہے۔ شالیت کی رہائی اسرائیل میں انتہائی حساس معاملہ ہے جو کہ گزشتہ پانچ برسوں سے انتہائی سیاسی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ منگل کے روز قیدیوں کے تبادلے کا دور شروع ہونے سے پہلے اسرائیلی قانون کے تحت اس فیصلے کے خلاف لوگوں کو اپیل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ اس ضمن میں چار پیٹیشنیں اسرائیلی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا، ’’میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ تسلیم کرنا کہ جن لوگوں نے آپ کے پیاروں کے خلاف ایسے گھناؤنے جرم کیے ہوں اور ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو آپ پر کیا گزرے گی۔‘‘

دوسری جانب غزہ پہ قابض عسکری تنظیم حماس ان فلسطینی قیدیوں کا شاندار استقبال کر رہی ہے، جن کو آج منگل کے روز اسرائیلی حکومت رہا کر رہی ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں