1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیکیورٹی سے بڑا افغان مسئلہ بدعنوانی، اقوام متحدہ

20 جنوری 2010

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ ایک سال کے دوران تقریبا دو اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کی رقم بطور رشوت استعمال ہوئی، جو اس ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریبا ایک چوتھا ئی بنتی ہے۔

https://p.dw.com/p/LbMh
تصویر: AP

سروے کی بنیاد پر مرتب کی گئی اس رپورٹ میں ساٹھ فیصد افغان عوام نے سلامتی کی صورتحال کے مقابلے میں بدعنوانی کو بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔ اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران تقریبا پچاس فیصد افغان عوام کو کسی بھی سرکاری ادارے میں اپنے کام کی انجام دہی کے لئے کم از کم ایک مرتبہ رشوت دینی پڑی۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے منشیات و جرائم کی ڈائریکٹر انتونیو ماریہ کوستا کے مطابق یہ رپورٹ کسی دھچکے سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے، جب 7200 عام افغان شہریوں سے ملک کے مختلف علاقوں میں ان کی رائے دریافت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی نصف سے زائد تعداد اسے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ تصور کرتی ہے۔

Menschen in Afghanistan
اس سروے میں 7200 افراد کی رائے دریافت کی گئیتصویر: AP

’’ساٹھ سے زائد افراد کو اپنے کام کی تکمیل کے لئے رشوت دینے پر مجبور کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان میں کرپشن میں استعمال ہونے والی رقم یہاں کی مجموعی زرعی شعبے سے حاصل ہونے والی رقم سے زائد بنتی ہے۔ دو اعشاریہ چار بلین ڈالر، یہ واقعی ایک دھچکا ہے۔‘‘

اس سے قبل کرائے گئے ایک سروے میں چودہ فیصد عوام نے بدعنوانی کو بڑا مسئلہ خیال کیا تھا جبکہ چونتیس فیصد کی رائے میں معیشت اور 32 فیصد کی رائے میں سلامتی کی صورتحال بڑا مسئلہ تھا۔ تاہم اس تازہ سروے سے افغان عوام کی سوچ میں تیزی سے آتی ہوئی تبدیلی واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ایک شخص کی سالانہ آمدنی کی شرح چار سو پچیس ڈالر جبکہ رشوت کی شرح ایک سو ساٹھ ڈالر بنتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رشوت کی رقم عمومی طور پر پولیس افسران، ججوں اور سیاستدانوں کو دی جاتی ہے تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بدعنوانی میں افغانستان میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں اور کئی بین الاقوامی تنظیمیں بھی ملوث ہیں۔

Hamid Karzai
کرزئی کرپشن کے خاتمےکو اپنی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلینج قرار دیتے ہیںتصویر: picture alliance / landov

اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم کے سربراہ انتونیو ماریہ کوستا بدعنوانی افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی میں مدد کا باعث بن رہی ہے۔

کوستا کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی یقینی طور پر اس صورتحال سے آگہی رکھتے ہیں اور انہیں اس مسئلے کے حل کی جانب بھرپور توجہ مبذول کرنی چاہئے۔

’’مجھے یقین ہے کہ صدر کرزئی اس صورتحال سے آگاہ ہیں اور انہیں اس مسئلے کے حل کے لئے مذید کہا بھی جا سکتا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ نے یہ رپورٹ افغانستان کے 12 صوبوں میں ایک ہزار چھ سو دیہاتوں میں 7600 باشندوں کے انٹرویوز کی روشنی میں مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ میں 59 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ انہیں عمومی زندگی میں فراڈ، رشوت اور جھوٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چون فیصد کے مطابق سلامتی کی صورتحال ان کی زندگی پر اثر ڈال رہی ہے جبکہ باون فیصد نے بے روزگاری کو سب سے زیادہ متاثر کن قرار دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 56 فیصد افراد کو رشوت دینے کے لئے علی الا علان کہا جاتا ہے اور چار میں سے تین معاملات میں رشوت کی رقم نقد صورت مین ادا کی جاتی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : کشور مصطفیٰ