1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

سینیگال: کشتی ڈوبنے کے واقعے میں 140 مہاجرین ہلاک

30 اکتوبر 2020

سینیگال میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے مہاجرین کی تعداد اب تک کم از کم 140 ہوگئی ہے۔ یہ حادثہ سینیگال کے ساحل پر پیش آیا تھا اور کہا جا رہا ہے کہ رواں برس کشتی ڈوبنے کا اب تک کا یہ سب سے بڑا سانحہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3kd74
Symbolbild 140 Migranten bei Schiffsunglück vor Senegal ertrunken
تصویر: Salmeer Al-Doumy/AFP/Getty Images

مہاجرین سے متعلق عالمی ادارے 'انٹرنیشنل آفیسر فار مائیگریشن' (آئی او ایم) نے جمعرات 29 اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے سینیگال کے ساحل سمندر پر 200 مہاجرین پر مشتمل جس جہاز کے ڈوبنے کا واقعہ پیش آیا تھا اس میں 140 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق اس برس سمندری جہاز کا اب تک یہ سب سے بھیانک واقعہ ہے۔

آئی او ایم نے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کرنے کے ساتھ ہی ٹویٹ بھی کیا ہے، جس میں اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا گیا ہے۔  ''گزشتہ ہفتے وسطی بحیرہ روم میں چار جہازوں کے حادثے پیش آئے اور پھر اس کے بعد یہ بڑا سانحہ پیش آیا جس پر ہمیں شدید افسوس اور غم ہے۔''

وسطی بحیرہ روم میں یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا تھا جس کے بعد سینیگال کے حکام نے بتایا تھا کہ اس واقعے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوگئے لیکن 60 کو بچا لیا گیا ہے۔ تاہم تازہ رپورٹ کے مطابق جہاز میں 200 تارکین وطن سوار تھے جس میں سے کم از کم 140 ہلاک ہوگئے ہیں۔

سمندر عبور کرنے کی کوششوں میں اضافہ

یورپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوسیپ بوریل نے بھی اس واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''سمندر میں ایک اور المیہ پیش آیا۔ انسانی اسمگلنگ،پریشانیوں اور مایوسیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے ہمیں مزید سختی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔''

Symbolbild 140 Migranten bei Schiffsunglück vor Senegal ertrunken
تصویر: Javier Bauluz/AP/dpa/picture alliance

اس سے قبل سینیگال کی حکومت نے متنبہ کیا تھا کہ تارکین وطن کی جانب سے مشرقی بحیرہ اوقیانوس کے راستے سے اسپین کے کینری جزیرے کو عبور کرکے یورپ پہنچنے کی کوشش میں خطرناک سمندری راستوں سے آمد و رفت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ یہ جزائر مغربی افریقی ساحل سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں اور تارکین وطن وہاں تک پہنچنے کے لیے لکڑی کی ایسی کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں جو عموماً گنجائش سے زیادہ بھری ہوتی ہیں۔

کشتی میں آگ بھڑک اٹھی

حادثے کا شکار ہونے والی مذکورہ کشتی گزشتہ سنیچر کو ساحلی شہر مابور سے چلی تھی۔ لیکن آئی او ایم کے مطابق اس کشتی کی روانگی کے چند گھنٹے بعد ہی اس میں آگ لگ گئی اور حادثے کا شکار ہوگئی۔ سینیگال کے حکام کے مطابق آگ ایندھن جمع کرنے والے ڈرم میں لگی تھی اور کشتی بالآخر سینیگال کے شمال مغربی ساحلی شہر سینٹ لوئس کے پاس ڈوب گئی۔ 

 اگست میں لیبیا کے ساحل پر بھی اسی طرح کے ایک حادثے میں 45 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے مہاجرین سے متعلق اپنے رویے میں تبدیلی کی اپیل کی تھی۔

ص ز / ج ا (اے ایف پی، کے این اے)

یونانی کوسٹ گارڈز کا مہاجرین کے خلاف طاقت کا استعمال

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں