1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیف الملوک کو زبردستی ملک سے باہر نہیں بھیجا، اقوام متحدہ

7 نومبر 2018

آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے کہا ہے کہ وہ اب ہالینڈ ہی میں رہنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ اور یورپی سفیروں نے انہیں زبردستی ملک سے باہر بھیجا تھا۔

https://p.dw.com/p/37pNL
Saif-ul-Mulook
تصویر: Getty Images/F. Naeem

پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے توہین مذہب کے الزام میں قید مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرنے کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ ان حالات میں آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک پاکستان چھوڑ کر ہالینڈ پہنچ گئے تھے۔

پیر کے روز ہالینڈ کے دارالحکومت دی ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران سیف الملوک نے کہا تھا کہ انہیں’’ان کی مرضی کے بغیر جہاز پر سوار کرایا گیا‘‘ تھا، حالانکہ وہ اپنی مؤکلہ کی جیل سے رہائی سے قبل ملک چھوڑنے پر تیار نہیں تھے۔

Pakistan Unruhen wegen Freilassung Christin Blasphemie
پاکستانی سپریم کورٹ کی طرف سے توہین مذہب کے الزام میں قید مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی سزائے موت کو ختم کرنے کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور ہنگاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔تصویر: picture-alliance/Pacific Press/R. Hussain

تاہم اس کے برخلاف انہوں نے منگل کے روز کہا، ’’اگر انسانی حقوق کا دفاع کرنے والا ملک ہالینڈ میری مدد نہیں کرتا اور مجھے پناہ نہیں دیتا تو پھر میں پاکستان لوٹ کر قتل ہو جانے کو ترجیح دوں گا۔‘‘

ہالینڈ کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ آیا سیف الملوک کی ’عارضی مدد‘ کی جا سکتی ہے۔

’یہ حکومت بھی توہین مذہب کے معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے‘

قبل ازیں منگل کے روز ہی اقوام متحدہ کی طرف سے سیف الملوک کے دعوے کی تردید کی گئی۔ اقوام متحدہ کی ترجمان ایری کانیکو کے مطابق، ’’پاکستان میں اقوام متحدہ نے مسٹر ملوک کی درخواست پر مدد فراہم کی تھی اور ان کی مرضی کے خلاف انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا تھا، اور نہ ہی اقوام متحدہ کسی کو اس کی مرضی کے خلاف پاکستان چھوڑنے پر مجبور کر سکتا ہے۔‘‘

Saif-ul-Mulook
اگر انسانی حقوق کا دفاع کرنے والا ملک ہالینڈ میری مدد نہیں کرتا اور مجھے پناہ نہیں دیتا تو پھر میں پاکستان لوٹ کر قتل ہو جانے کو ترجیح دوں گا، سیف الملوکتصویر: Getty Images/A. Qureshi

سیف الملوک نے پیر پانچ نومبر کو کہا تھا کہ انہوں نے ہنگامے شروع ہونے کے بعد اسلام آباد میں اقوام متحدہ سے رابطہ کیا تھا: ’’اور پھر انہوں (اقوام متحدہ) نے اور یورپی یونین کے اسلام آباد میں سفارت کاروں نے مجھے تین روز تک وہاں رکھا اور پھر میری مرضی کے خلاف مجھے جہاز پر سوار کرا دیا۔‘‘

آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں 2010ء میں عدالت کی طرف سے سزائے موت سنا دی تھی۔ تاہم ملکی سپریم کورٹ نے گواہاں کے بیانات میں تضادات اور دیگر ثبوتوں کی عدم موجودگی پر ان کی سزائے موت ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)