1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاسی بدزبانی سے بدمزہ ہوتے بھارتی پارلیمانی انتخابات

15 اپریل 2019

بھاتی پارلیمانی انتخابات میں سیاسی رہنماؤں کی بدزبانی اس حد تک بڑھ گئی کہ سپریم کورٹ کو سختی اختیار کرنا پڑی۔

https://p.dw.com/p/3Gnnu
Indien Wahlen Jubel 16.05.2014
تصویر: Reuters

بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما اور سینیئر وکیل میناکشی لیکھی نے توہین عدالت کی ایک رِٹ پر سماعت کے دوران بھارتی سپریم کورٹ نے ملکی الیکشن کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیا۔ میناکشی نے رافیل طیاروں کی خرید کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے ذریعے سرعام اور مسلسل ’چوکیدار چور ہے‘ کہنے کو عدالت عظمیٰ کی توہین قرار دیتے ہوئے رِٹ دائر کی تھی۔

غور طلب امر یہ بھی ہے کہ جب سے سپریم کورٹ نے رافیل طیاروں کے معاملہ میں نظرثانی کی پٹیشن منظور کی ہے، تب سے راہل گاندھی مزید شدت کے ساتھ نریندر مودی کے لیے یہ بات کہنے لگے ہیں کہ ان (راہل گاندھی) کی ’بات سچ نکلی کہ چوکیدار چور ہے‘۔

بھارتی سپریم کورٹ نے رافیل طیاروں کے معاملے پر راہل گاندھی سے حلفیہ جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو سخت ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس کے کم اختیارات پر بعد میں سماعت کی جا سکتی ہے لیکن ابھی تو اسے جو کرنا ہے وہ کرے۔ اب اس معاملہ کی آئندہ سماعت تئیس اپریل کو طے کی گئی ہے۔

بھارت کی عدالت عظمیٰ کی جانب سے اس سختی کے بعد الیکشن کمیشن نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے ’فائر برانڈ‘ نیتا یوگی آدتیہ ناتھ پر سولہ اپریل کی صبح چھ بجے سے اگلے بہتر گھنٹوں تک انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی۔ الیکشن کمیشن نے بی ایس پی کی صدر مایاوتی پر بھی سولہ اپریل کی صبح چھ بجے سے اگلے اڑتالیس گھنٹوں تک انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی۔

بدزبانی یا بدکلامی کہا جائے یا سیاسی مفاد حاصل کرنے کے ہتھ کنڈے کہ اسلامی درس و تدریس کے مشہور مرکز دیوبند میں حال ہی میں ایس پی، بی ایس پی اور آر ایل ڈی کے انتخابی اتحاد کی پہلی ریلی میں بی ایس پی صدر مایاوتی نے اپنی تقریر میں مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ بی جے پی کے خلاف ان کا ووٹ بٹنے نہ پائے۔

یہیں سے تنازع شروع ہو گیا کہ اور اس کے جواب میں یوپی کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’انہیں صرف مسلمانوں کے ووٹ چاہییں تو ہمیں سب کے ووٹ حاصل کرنا ہیں‘۔ اس کے بعد انہوں نے ایک انتخابی ریلی میں کہا کہ ’انہیں علی چاہیے تو ہمیں بجرنگ بلی چاہیے‘۔

اس کے جواب میں مایاوتی نے بدایوں میں ایس پی، بی ایس پی اتحاد کی دوسری ریلی میں کہا کہ اُنہیں ’علی کے بھی ووٹ حاصل کرنا ہیں اور بجرنگ بلی کے بھی‘۔ وضاحت یوں کی کہ ’بجرنگ بلی تو دلت، یعنی انہیں کی ذات سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں اور یہ تحقیق یوگی جی کی ہی ہے‘۔ علی والے معاملہ پر لکھنو کے کئی شیعہ علماء نے بھی اعتراض کیا تھا۔حالانکہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے یوپی اسمبلی کے رکن بُقّل نواب اپنے آپ کو بجرنگ بلی کے بھکت بتاتے ہیں۔ یوپی حکومت کے ایک وزیر محسن رضا بھی بجرنگ بلی کی حمایت میں بولتے رہے ہیں اور یہ دونوں رہنما شیعہ عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔

تازہ معلومات کے مطابق آج پندرہ اپریل بروز پیر اعظم خان نے کہا ہے کہ انہوں نے جو کہا وہ جیا پردا کے لیے نہیں کہا تھا۔ دوسری طرف بی ایس پی کی صدر مایاوتی نے اپنے اوپر عائد اڑؑتالیس گھنٹے کی پابندی کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کسی قسم کا کوئی ’بھڑکاؤ بیان‘ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا جو نوٹس انہیں ملا تھا، اس میں بھی اس قسم کی کوئی بات نہیں تھی۔

ان وضاحتی بیانات کے باوجود آج شام بھارتی الیکشن کمیشن نے اعظم خان پر بہتر گھنٹے کی اور منیکا گاندھی پر اڑتالیس گھنٹے تک انتخابی مہم میں شامل ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔ 
’علی اور بجرنگ بلی‘ والا یہ معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں پڑا تھا کہ رام پور میں ایس پی کے تیز طرار لیڈر اعظم خاں اپنی حریف بی جے پی سے الیکشن لڑنے والی ایک زمانے کی مشہور بالی ووڈ اداکارہ جیا پردا کے لیے نازیبا کلمات کہہ گئے۔ اعظم کے خاتون مخالفت کلمات کی چہارجانب مذمت ہو رہی ہے اور ان کی الیکشن کمیشن میں شکایت کے ساتھ ہی ان کے خلاف رامپور میں ایف آئی آر بھی درج ہو گئی ہے۔

’قومی خاتون کمیشن آف انڈیا‘ نے بھی ان سے جواب طلب کر لیا ہے۔ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اعظم خان کے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کر دی جائے۔ اس معاملہ پر جیا پردا بری طرح سے بپھر گئی ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ اب وہ ہر حال میں اعظم خاں کو ہرائیں گی۔ اعظم خان بھی اپنے متنازع بیانات کے لیے بھارت کے مشہور ’سیاسی اسٹار‘ ہیں۔

سیاسی بدزبانی کے معاملات اور بھی ہیں۔ جب سے الیکشن شروع ہوئے ہیں، روز ہی کوئی نہ کوئی لیڈر کچھ نہ کچھ ایسا ضرور کہہ دیتا ہے کہ سرخیاں بن جاتی ہیں۔ بابری مسجد کے انہدام کے وقت یوپی کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، جو فی الحال ہندوستان کی ریاست راجستھان کے گورنر ہیں، نے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ووٹ کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ وہ بذات خود بی جے پی کے رکن ہیں۔

ان کے اس بیان پر ان کے خلاف کارروائی کے لیے ملکی صدر نے وزارت داخلہ سے رجوع کیا ہے۔ یوپی میں اناؤ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر میدان میں اترے ساکشی مہاراج مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ انہیں ووٹ نہیں دیں گے، انہیں پاپ لگے گا کیونکہ وہ سادھو ہیں۔ بہ الفاظ دیگر انہیں بددعا کا حق حاصل ہے۔

بی جے پی کی رہنما اور مرکزی وزیر سلطانپور سے الیکشن کے میدان میں ہیں۔ انہوں نے صاف کہا کہ مسلمانوں کے ووٹ کے بنا وہ کامیاب ہوئیں تو اچھا نہیں ہوگا۔ ان کی شکایت ہوئی تب بھی وہ اپنے موقف پر قائم رہیں اور پھر کہا کہ جو لوگ انہیں ووٹ دیں گے وہ انہیں کے کام کریں گی۔ اس کے لیے انہوں نے ووٹروں کی درجہ بندی بھی کر دی۔

بہار میں بھی بی جے پی کے رہنما کم بدزبانی سے کام نہیں لے رہے ہیں۔ مرکزی وزیر اشونی چوبے نے لالو یادو کی اہلیہ اور بہار کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی کے لیے کہا کہ انہیں گھونگھٹ میں ہی رہنا چاہیے۔ بہار سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور متنازع بیانوں کے باعث بدنام گری راج سنگھ نے ’علی اور بجرنگ بلی‘ کے بیان پر کہا کہ وہ رامپور جاکر اعظم خاں کو بتائیں گے کہ بجرنگ بلی کیا ہیں یعنی ان کا عتاب ان پر نازل ہوگا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں