1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات میں فائر بندی کے حوالے سے متضاد بیانات

22 فروری 2009

شورش زدہ سوات وادی میں فائر بندی کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔ دریں اثنا پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ سوات کے مقامی طالبان کئے ساتھ غیر معینہ مدت کے لئے فائر بندی پرمتفق ہیں۔

https://p.dw.com/p/Gyvw
تصویر: picture-alliance / dpa

اس سے قبل پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ سوات وادی میں مقامی طالبان باغی مستقل فائر بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ تاہم دوسری طرف سوات میں مقامی طالبان رہنما مولانا فضل اللہ نے ایک غیر قانونی ایف ایم ریڈیو پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگجو اپنی یکطرفہ فائر بندی پر دس روزہ مدت پوری ہونے پر دوبارہ غورکریں گے کہ آیا عسکری کارروائی جاری رکھی جائے یا نہیں۔ سوات میں کالعدم تحریک نفاز شریعت محمدیہ اور صوبائی حکومت کے مابین امن معاہدے طے پانے کے بعد مقامی طالبان رہنما مولانا فضل اللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مستقل فائر بندی کے بارے میں فیصلہ تحریک کی شوری میں کیا جائے گا۔

مولانا فضل اللہ کے خطاب سے قبل مالا کنڈ کے کمشنر محمد جاوید نے کہا تھا کہ سوات وادی میں مقامی طالبان باغی مستقل فائر بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔

سوات وادی میں قیام امن کی مخدوش صورتحال پر با ت کرتے ہوئے امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین احمد حقانی نے ایک نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امن کے لئے تمام راستے اختیار کئے جا سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان صرف ان طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کرے گا جو حکومت کی رٹ کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ سوات وادی میں حکومت کی رٹ ختم ہو گئی ہے لیکن دراصل اس وقت حکومت ان علاقوں میں اپنی رٹ دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر ہی ہے جو گزشتہ کچھ سالوں میں ختم ہوگئی تھی۔

واضح رہے مقامی طالبان کی طرف سے کئے جانے والا یک طرفہ فائر بندی کا اعلان بدھ کے دن ختم ہو جائے گا۔ گزشتہ روز مالاکنڈ کے کمشنر سید محمد جاوید نے سوات میں سرکردہ شخصیات کے اجلاس میں شرکت کے بعد منگورہ میں صحافیوں کو بتایا کہ اس مستقل جنگ بندی پر مقامی طالبان کے رہنما مولانا صوفی محمد بھی آمادہ ہیں۔

خبرایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق مالا کنڈ کے کمشنر کے اعلان کے بعد عمومی توقع یہ تھی کہ مقامی طالبان کے ایک اور کمانڈر مولانا فضل اللہ بھی عنقریب ہی اس فائر بندی کا علاقے میں کام کرنے والے غیر قانونی FM ریڈیو اسٹیشنوں کے ذریعے اعلان کردیں گے۔ تاہم ہفتہ کی رات اس بارے میں مولانا فضل اللہ نے انہی ریڈیو اسٹیشنوں کے ذریعے یہ موقف اختیار کیا کہ انہوں نے سوات میں اپنی طرف سے عبوری طور پر دس روزہ فائر بندی کا اعلان کررکھا ہے اور اس فائر بندی کے حوالے سے کسی بھی نئے فیصلے کے لئے غور اگلے ہفتہ یہ مدت پوری ہونے پر کیا جائے گا۔

مالاکنڈ کے کمشنر سید محمد جاوید نے منگورہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنگ کے باعث سوات سے نقل مکانی کرجانے والے تمام شہریوں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئیں اور یہ کہ حکومت ان کی بحالی کے لئے خصوصی اقدامات کرے گی۔