1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو سے بچاؤ کی تدابیر

25 جولائی 2009

دنیا کے بیشتر ممالک میں سوائن فلو کو اب ایک کافی زیادہ خطرناک بیماری سمجھا جارہا ہے۔ عالمی ادارہء صحت کے مطابق اس بیماری کے تیزی سے پھیلاؤ کی اصل وجہ اس کا متعدی ہونا ہے۔

https://p.dw.com/p/IxCM
عالمی ادارہء صحت کے مطابق سوائن فلو کے جراثیم دنیا کے قریب 160 ممالک میں پھیل چکے ہیں،تصویر: AP

سوائن فلو کے جراثیم پچھلے چار ماہ کے دوران انسانوں کے ذریعے دنیا کے قریب تمام خطوں میں پھیل چکے ہیں۔ عالمی ادارہء صحت کے مطابق سوائن فلو کے جراثیم دنیا کے قریب 160 ممالک میں پھیل چکے ہیں، جبکہ اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 800 سو سے زیادہ ہوگئی ہے۔

عالمی ادارہء صحت کے سربراہ کیجی فاکوڈا نے جمعہ کے روز مخصوص طبی اداروں کو ہدایات دی ہیں کہ سوائن فلو سے بچنے کے لئے حفاظتی ٹیکوں کو مارکیٹ میں فراہم کرنے سے پہلے ان ٹیکوں کے درست طبی اثر ات کا خاص طور سے خیال رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کے ٹیکوں کی تیاری میں مصروف طبی ماہرین اس مرض کے تیزی سے پھیلتے ہوئے موذی اثرات کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ حفاظتی ٹیکے تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

ادھر یورپی طبی ادارے ECDC نے سوائن فلو کے یورپ میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 552 مریضوں کی نشاندھی کی ہے، جن کی تعداد بدھ سے جمعرات تک کے مقابلے میں دو گنی ہوگئی ہے۔ ECDC کے مطابق 31 یورپی ممالک میں برطانیہ میں سوائن فلو سے متاثرہ افراد کے تعداد سب سے زیادہ ہے۔

برطانوی محکمہء صحت کے مطابق ملک میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران تقریبا ایک لاکھ سے زائد افرد سوائن فلو سے متاثر ہوئے ہیں، جبکہ اس مرض میں مبتلا 30 افراد صرف برطانیہ میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ جرمنی میں سوائن فلو سے متاثرہ افراد کے تعداد 2700 سے زیادہ ہوچکی ہے، جس کا ذکر کرتے ہوئے، رابرٹ کوخ انسٹیوٹ کے یارگ ہاکر کہتے ہیں: "اس امر کو بعد الزامکان قرار نہیں دیا جاسکتا کہ سوائن فلو کیسز جرمنی میں مزید پھیلیں گے، تاہم فی الوقت حالات قابو میں ہیں۔ نہ تو جرمنی کے ہسپتالوں میں اس مرض سے متاثرہ افراد کی بہت زیادہ تعداد کو داخل کیا گیا ہے نہ ہی ہے بہت زیادہ سیریس کیسس سامنے آئے ہیں۔ اگر باقی ممالک میں مجموعی طور پر سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو ہمیں بھی جرمنی میں مزید متاثرین کی اسپتالوں میں آمد کی توقع رکھنی چاہیئے۔"

Schweinegrippe Südkorea Vorbereitungen
اس بیماری کے اثرات ترقی پذیر ممالک میں تباہ کن ہو سکتے ہیںتصویر: AP

WHO کو اندیشہ ہے کہ اس بیماری کے اثرات مستقبل میں ترقی پذیر ممالک میں تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ البتہ عالمی اداراہء صحت کے ترجمان گریگوری ہارٹل نے یقین دلایا ہے کہ دنیا کے غریب ممالک کو مہلک اثرات سے بچنے کے لئے WHO 150 ملین سوائن فلو کے ٹیکے اس سال اکتوبر تک فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوائن فلو کے حفاظتی ٹیکے ستمبر یا اکتوبر تک تیار ہوجائیں گے، جس کے بعد ان کی ترقی پذیر ممالک تک فراہمی ممکن ہو گی۔

سوائن فلو سے پچھلے چار ماہ میں سب سے زیادہ امریکہ متاثر ہوا ہے، جہاں 263 شہری اس وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ لاطینی امریکہ کا ملک ارجنٹائن اِس مرض سے متاثر ہونے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے، جہاں 168 افراد اس وائرل بیماری کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

سوائن فلو کے اثرات امریکہ، وسطیٰ ایشیا اور یورپ سے پھیل کر اب مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک پہنچ گئے ہیں۔ اسی حوالے سے مصری حکومت نے اس سال حج کا ارادہ رکھنے والے شہریوں، خاص طور سے کم سن بچے معمر افراد اور بیماروں کو سعودی عرب کا سفر نہ کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

رپورٹ: انعام حسن خان

ادارت: کشور مصطفٰی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں