1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سنہری زبان والی دو ہزار برس قدیم ممیوں کی دریافت

4 فروری 2021

کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں اس یقین کے ساتھ مردے کے منہ میں سونے کا تعویذ رکھا جاتا تھا کہ وہ بعد از مرگ ضرورت پڑنے پر اپنے دیوتا سے بات کر سکیں۔

https://p.dw.com/p/3or5j
Ägypten Ausgrabung Taposiris Magna Tempel Mumie Goldzunge
تصویر: Egyptian Ministry of Antiquities/AFP

مصر میں حکام نے بتایا کہ ملک کے شمال میں اسکندریہ علاقے میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے کھدائی کے دوران دو ہزار برس قدیم ایسی حنوط شدہ لاشیں دریافت کی ہیں جن کے منہ کے اندر سونے کی زبان رکھی ہوئی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نوادارت سے متعلق مصر کی وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی ٹیم نے، ''اسکندریہ کے مغرب میں واقع معروف تاپوسیریس میگنا کے مندر میں پتھروں سے کاٹ کر بنائے گئے 16 مقبرے دریافت کیے ہیں۔'' مصری حکام کے مطابق یونانیوں اور رومیوں کے دور میں ان علاقوں میں اس انداز سے مردوں کی تدفین عام بات تھی۔

یونان کے شہشناہ سکندر اعظم نے  332 قبل مسیح  میں مصر کو فتح کیا تھا۔ تقریبا ًساڑھے تین سو برس بعد رومیوں نے مصر میں یونانی شہنشاہت کا خاتمہ کرنے کے بعد لگ بھگ چھ صدیوں تک مصر پر حکمرانی کی تھی۔

سنہری زبان

مصر کی وزارت کا کہنا ہے کہ ان مقبروں سے قدیم دور کی متعدد حنوط شدہ مردوں کی جسد خاکی دریافت ہوئی ہیں جو بہت اچھے طریقے سے محفوظ تو نہیں کی گئی تھیں تاہم ان کے منہ میں زبان کی شکل کے سونے کے تعویذ رکھے ہوئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس دور میں مردوں کے منہ میں اس طرح کے تعویذ رکھنے کا چلن یوں تھا کہ وہ موت کے بعدکی زندگی میں اوسائرس نامی اس دیوتا سے بات چیت کرنے پر یقین رکھتے تھے جو آخرت میں ان سے حساب کتاب لینے کا حاکم تھا۔

Ägypten Ausgrabung Taposiris Magna Tempel Mumie Goldzunge
تصویر: Egyptian Ministry of Antiquities/AFP

آثار قدیمہ کے مشن کی سربراہ کیتھلین مارٹینیزنے دریافت ہونے والی ممیوں میں سے دو کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ممی کپڑے کی پٹیوں اورگتوں کی پرتوں سے پر تھی اور جسد خاکی ایسے ڈبے میں رکھی تھی جس کو اوسائرس دیوتا کی شبیہ سے مزین کیا گیا تھا۔

 دوسری ممی کے ڈبے پر سینگھ، کوبرا سانپ اور تاج بنے ہوئے تھے۔ اس کے گلے میں ایک ہار بھی تھا جس میں باز کے سر کی طرح کا ایک پینڈنٹ بھی لگا ہوا تھا۔ یہ اوسائرس دیوتا کے بیٹے ہورس کی علامت ہوتی تھی۔ کھدائی کرنے والی ٹیم کو سونے کے رنگ کا زرد ہیرا اور ماربل کا ایک ماسک بھی ملا ہے۔

قلوپطرہ کی تلاش

مصر کا محکمہ آثار قدیمہ دور قدیم کی معروف ملکہ قلوپطرہ کے مقبرے کی تلاش کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے اسکندریہ کے مغربی علاقے میں کھدائی کر رہا ہے اور اسی کے دوران یہ نئی دریافت سامنے آئی ہیں۔

اب تک قلوپطرہ سے متعلق جو دستاویزات ملی ہیں اس سے ان کی موت، ان کی تدفین اور آخری ایام کے بارے میں بہت کچھ معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ جس علاقے میں اس کے لیے تلاشی مہم چل رہی ہے وہاں ایسا کچھ ہو۔

ملکہ قلوپطرہ مصر کے قدیم ترین فرعون حکمرانوں کے دور کی آخری ملکہ تھیں جس کے بعد ہی ملک پر رومیوں کاقبضہ ہوگیا تھا۔

جان سلک  / ص ز / ج ا   

قدیم مصری خاتون کی حنوط شدہ لاش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں