1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سندہ میں متاثرین کی تعداد 80 لاکھ سے زائد ہے، قوم پرست رہنما

17 اگست 2010

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ میں سیلاب کی وجہ سے تین اعشاریہ سات ملین سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑز زرعی اراضی تباہی سے دوچار ہوچکی ہے۔

https://p.dw.com/p/Op4e
تصویر: AP

کچھ سندھی قوم پرستوں کا خیال ہے کہ حکومت تباہی کے حوالے سے اعدادوشمار کو غلط انداز میں پیش کر رہی ہے۔ سندھی قوم پرست رہنما رسول بخش پلیجو نے کراچی میں میڈیا کو بتایا ہے کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے اب تک چار سو پچاس کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد اسی لاکھ سے بھی زائد ہے۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ان متاثرین کی ایک بڑی تعداد لسانی فسادات کی شہرت رکھنے والے شہر کراچی کا رخ بھی کر رہی ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان جمیل سومرو نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ اب تک کراچی میں 18 ہزار 500 کے قریب متاثرین پہنچ چکے ہیں، جنہیں دس مختلف کیمپوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ یہ کیمپ کراچی کے گڈاپ، کیماڑی اور بن قاسم ٹاؤن میں قائم کیے گئے ہیں۔ جمیل سومرو کا دعوی ٰ کہ ان کیمپوں میں متاثرین کو خوراک اور ادویات مہیا کی جارہی ہیں جب کہ متاثرین کے علاج معالجے کے لئے دس میڈیکل ٹیموں کی تشکیل بھی کر دی گئی ہے۔

NO FLASH Überschwemmung in Pakistan
سندھ میں 450 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، رسول بخش پلیجوتصویر: AP

حکومتی دعووں کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے متاثرین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کیمپوں میں پینے کے صاف پانی کی بہتر فراہمی نہیں ہے جب کہ طبی امداد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ تاہم کئی متاثرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں خوراک مہیا کی جارہی ہے لیکن کیمپوں کے اردگرد صفائی ستھرائی کا نظام تسلی بخش نہیں ہے۔

کئی متاثرین نے بتایا کہ 80 ہزار سے زائد افراد سندھ کے مختلف علاقوں سے کراچی پہنچ کر اپنے رشتے داروں کے گھروں پر ٹھہرے ہوئے ہیں۔ متاثرین نے شکایت کی کہ بس مالکان متاثرین کو جیکب آباد، کشمور، سکھر اور دیگر علاقوں سے کراچی لانے کے لئے منہ مانگے کرائے مانگ رہے ہیں، جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے۔ کئی متاثرین کو یہ بھی نہیں معلوم کہ کراچی پہنچنے کے بعد وہ کیمپوں تک کیسے جائیں گے۔ پیر کی صبح کشمور اور جیکب آباد سے پہنچنے والے درجنوں متاثرین نے کراچی میں واقع گورا قبرستان کی فٹ پاتھ پر ڈیرہ جما لیا تھا ، جنہیں بعد ازاں حکام نے قریبی کیمپوں میں منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے۔

Pakistan Überschwemmung Flut Kinder
"امدادی کیمپوں میں پینے کی پانی کی فراہمی بہتر ہے اور نہ صفائی ستھرائی کا نظام"تصویر: AP

کراچی کے علاقے محمود آباد میں متاثرین کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب انہیں ایک پارک میں ٹھہرائے جانے پر علاقہ مکینوں نے احتجاج کیا۔ کراچی کے ایک دوسرے علاقے میں سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے تیار کردہ فلیٹوں کو بھی متاثرین کے قیام کے لئے مختص کیا گیا ہے، لیکن ان میں سے درجنوں فلیٹوں پر مبینہ طور پرمقامی قبضہ مافیا نے ڈیرہ جمایا ہوا ہے۔ سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فلیٹوں پر سے قبضہ ختم کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے آنے والے ہفتے میں ہزاروں کی تعداد میں متاثرین کراچی اور حیدرآبادکا رخ کریں گے۔ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں بھی متاثرین کے لئے کیمپ قائم کئے جارہے ہیں۔ واضح رہے کراچی میں اندرون سندھ کے علاوہ پنجاب ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سے بھی ہزاروں متاثرین گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پہنچے ہیں۔ تاہم یہ متاثرین اپنے عزیزواقارب کے گھروں پر قیام پذیر ہیں۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں