1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عسکری اتحاد کے فضائی حملے: بائیس یمنی بچے، خواتین ہلاک

12 مارچ 2019

جنگ زدہ یمن کے شمال میں ایک گاؤں پر سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے جنگی طیاروں کے فضائی حملوں میں دس عورتوں اور بارہ بچوں سمیت کم از کم بائیس عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے بتائی گئی۔

https://p.dw.com/p/3Eq2m
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کی مطابق یمن میں طبی ذرائع نے وہاں اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر امداد کی رابطہ کار خاتون اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عسکری اتحاد کے یہ فضائی حملے یمنی صوبے حجہ کے ضلع کشر میں کیے گئے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ تمام ہلاک شدگان یا تو خواتین تھیں یا پھر کم عمر بچے۔

بتایا گیا ہے کہ ان حملوں میں ہلاک ہونے والی خواتین کی تعداد 10 اور بچوں کی تعداد 12 ہے جبکہ انہی فضائی کارروائیوں میں 30 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے 14 کی عمریں 18 برس سے کم بتائی گئی ہیں۔

یمن میں اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر امدا دکی کوآرڈینیٹر لیزے گرانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ’’کئی زخمی بچوں کو علاج کے لیے صنعاء اور دیگر شہروں کے ہسپتالوں میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ چند دیگر کو بھی ان کی جانیں بچانے کے لیے کشر سے نکالنا پڑے گا۔‘‘

ان حملوں کے بارے میں یمن کے ایران نواز حوثی باغیوں کے ٹیلی وژن المسیرہ نے بتایا کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے ان فضائی حملوں میں کم از کم 23 عام شہری مارے گئے۔

سعودی عسکری اتحاد نے روئٹرز کی طرف سے استفسار پر اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں سعودی عرب کی ملکیت میں کام کرنے والے نشریاتی ادارے العربیہ ٹی وی نے اپنی نشریات میں دعویٰ کیا کہ یہ حملے حوثی باغیوں نے کیے تھے۔

یمن میں انسانی المیہ اور امدادی کارکنوں کی بے بسی

جنگ زدہ علاقوں میں روزانہ تین سو بچے مرتے ہیں، سیو دی چلڈرن

یمن کی جنگ میں اب تک ہزارہا افراد ہلاک اور دو ملین سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ یمن پہلے بھی عرب دنیا کا غریب ترین ملک تھا لیکن اس کئی سالہ جنگ نے اسے مکمل تباہی سے دوچار کر دینے کے علاوہ وسیع تر قحط کے دہانے پر بھی لا کھڑا کیا ہے۔

یمن کے تنازے میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب اس وقت ایک فریق بن گیا تھا جب ریاض حکومت نے اپنی قیادت میں ایک بین الاقوامی عسکری اتحاد قائم کرتے ہوئے یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے باقاعدہ مسلح مداخلت شروع کر دی تھی۔

م م / ا ا / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید