1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب پر دباؤ، يورپ کے ساتھ تعلقات پيچيدہ ہونے کا امکان

26 جنوری 2019

سعودی عرب کا نام ايسے ملکوں کی فہرست ميں شامل کر ليا گيا ہے، جن ميں دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے انسداد کے ليے ناکافی اقدامات کیے جا رہے ہيں۔ آئندہ ہفتے اس فہرست اور مسودے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3CEkO
Mohammed bin Salman al-Saud ist der Kronprinz, Verteidigungsminister und stellvertretende Premierminister Saudi-Arabiens
تصویر: picture-alliance

يورپی کميشن نے سعودی عرب کو ان ملکوں کی فہرست کے مسودے ميں شامل کر ليا ہے جن ميں منی لانڈرنگ اور دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت کے انسداد کے ليے کنٹرول اور اقدامات ناکافی ہيں۔ دو مختلف ذرائع نے اس پيش رفت کی تصديق جمعے کی شب کی۔ فہرست ميں شامل ملکوں کو يورپی بلاک کی سلامتی کے ليے خطرہ قرار ديا جاتا ہے۔ فہرست کے مسودے ميں اس وقت سولہ ممالک شامل ہيں اور اسے بنيادی طور پر فنانشل ايکشن ٹاسک فورس (FATF) کی بنيادوں پر ہی تشکيل ديا گيا ہے۔ يہ فہرست اور اس کا مسودہ فی الحال عام نہيں کيا گيا ہے۔ يورپی کميشن نے سن 2017 ميں منظور شدہ نئے قوائد و ضوابط کے تحت ايسے ملکوں کی فہرست ميں اضافہ کيا ہے۔

صحافی جمال خاشقجی کے ترک شہر استنبول ميں واقع سعودی قونصل خانے ميں قتل کے بعد سے رياض حکومت پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس تناظر ميں سعودی عرب کافی تنقيد کی زد ميں ہے۔ رياض حکومت ملکی معيشت کو بہتر بنانے کے ليے بيرونی سرمايہ کاروں کو راغب کرنا چاہتی ہے تاہم يہ تازہ پيش رفت ايسی کوششوں کے ليے بھی ايک دھچکہ ہے۔ فی الحال عرب نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا ہے۔

يورپی کميشن کی جانب سے سعودی عرب کو اس فہرست ميں شامل کيے جانے سے ايک طرف تو رياض حکومت کی ساکھ متاثر ہو گی تو دوسری طرف اس کے نتيجے ميں اقتصادی و مالی روابط بھی پيچيدہ ہو جائيں گے۔ يورپی يونين کے رکن ممالک کو مالی سودوں ميں رقوم کی ادائیگی و وصولی پر نگرانی بڑھانا پڑے گی۔ يہ امر اہم ہے کہ اس قدم کی ابھی يونين کے اٹھائيس رکن ممالک سے توثيق باقی ہے، جس کے بعد آئندہ ہفتے اس پر باقاعدہ طور پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔

يورپی کميشن نے سن 2017 ميں منظور شدہ نئے قوائد و ضوابط کے تحت سعودی عرب کا نام اس فہرست ميں شامل کيا ہے۔ برسلز ميں ايک اور يورپی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتايا کہ چند ديگر ملکوں کا نام بھی آئندہ کچھ ايام ميں اس فہرست ميں شامل کيا جائے گا۔ يورپی کميشن کے ايک ترجمان نے البتہ اس بارے ميں بات کرنے سے انکار کر ديا اور ان کا کہنا تھا کہ فی الحال يہ فہرست حتمی نہيں ہے۔

اس فہرست ميں جن ملکوں کے نام شامل ہوتے ہيں، ان ميں منی لانڈرنگ اور دہشت گرد عناصر کی مالی معاونت کے انسداد کے ليے اقدامات ميں نقص ہوتے ہيں اور جو يورپی يونين کے معاشی نظام کے ليے خطرہ ثابت ہو سکتے ہيں۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں