1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ میں ’مشترکہ منڈی کا قیام ممکن‘

11 جولائی 2022

اسرائیلی وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے خطے کے اسی ہفتے کے لیے مجوزہ دورے کے نتیجے میں سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ میں ایک مشترکہ منڈی کے قیام میں مدد ملے گی۔ صدر بائیڈن بدھ کو اسرائیل پہنچیں گے۔

https://p.dw.com/p/4Dy1z
تصویر: Nir Alon/ZUMA Wire/picture alliance

تل ابیب سے پیر گیارہ جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین کا کہنا ہے کہ اسی ہفتے بدھ کے روز جب امریکی صدر جو بائیڈن پہلے اسرائیل اور پھر جمعے کے روز سعودی عرب پہنچیں گے، تو اس دورے کے نتیجے میں خطے میں اہم سیاسی پیش رفت دیکھنے میں آئے گی۔

Joe Biden's Rede zur Abtreibung
صدر بائیڈن تیرہ جولائی کو اسرائیل پہنچیں گےتصویر: picture alliance / ASSOCIATED PRESS

لیبرمین نے امید ظاہر کی کہ صدر بائیڈن کے اس دورے کے بعد مشرق وسطیٰ میں ایک ایسی علاقائی مشترکہ منڈی کے قیام کی کوششوں میں بھی واضح پیش رفت ہو گی، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہو گا۔

اسرائیل سے سعودی عرب براہ راست پروازیں کب تک؟

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے مطابق جو بائیڈن کے اس دورے کے مقاصد میں 'علاقائی بنیادوں پر اقتصادی اور سکیورٹی تعاون میں اضافہ‘ بھی شامل ہے۔

'یہی بڑا چیلنج ہے‘

اسرائیل میں ایک جریدے کی طرف سے اہتمام کردہ اقتصادی کانفرنس کے موقع پر اسرائیلی وزیر خزانہ لیبرمین سے پیر کے روز جب یہ پوچھا گیا کہ وہ امریکی صدر بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے آئندہ دورے سے کیا توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں، تو لیبرمین نے کہا، ''مشرق وسطیٰ میں ایک نئی مشترکہ منڈی کا قیام۔ یہی ایک بڑا چیلنج ہے۔‘‘

Israel Politiker Avigdor Lieberman
اسرائیلی وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمینتصویر: Sebastian Scheiner/AP/picture alliance

مشرق وسطیٰ کے لیے ایک ’نیٹو‘ قیام کے مرحلے میں؟

لیبرمین نے اپنے جواب میں کہا، ''ایسی کسی پیش رفت سے یہاں (خطے کے) حالات اور حقائق، سکیورٹی اور اقتصادیات دونوں شعبوں میں، قطعی طور پر بدل جائیں گے۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ صدر بائیڈن کے اس دورے کے دوران زیادہ زور مشرق وسطیٰ میں ایک نئی مشترکہ منڈی کے قیام پر دیا جائے گا۔‘‘

پورے مشرق وسطیٰ کو جوڑنے والی ہائی وے اور ریل رابطے

ایوگڈور لیبرمین نے مزید کہا کہ ان کے ذہن میں اس پورے خطے سے متعلق جو تصور پایا جاتا ہے، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ اس پورے خطے میں ایک 'ٹرانس مڈل ایسٹ ہائی وے‘ بھی ہونا چاہیے اور ایک ایسا ریلوے نیٹ ورک بھی، جو مختلف پارٹنر ممالک کو آپس میں جوڑ سکے۔

بھارت، اسرائیل، امریکہ اور امارات پر مشتمل نئے گروپ ’آئی ٹو یو ٹو‘ کا قیام

اسرائیل نے امریکا کی طرف سے شروع کردہ سفارتی کوششوں کے نیتجے میں اور ریاض میں سعودی قیادت کی خاموش رضا مندی کے ساتھ 2020ء میں  چار عرب ریاستوں کے ساتھ باقاعدہ تعلقات قائم کر لیے تھے۔ خود سعودی عرب نے تاہم ابھی تک اسرائیل کے ریاستی وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا، جس کی وجہ فلسطینیوں کے لیے ان کی ایک علیحدہ ریاست کے قیام سے متعلق قرارداد پر تاحال عمل درآمد نہ ہونا ہے۔

بائیڈن کا اسرائیل سے براہ راست سعوی عرب تک کا سفر

اسی دوران اسرائیل میں آج اسی اقتصادی کانفرنس کے موقع پر اپنے ایک علیحدہ تبصرے میں اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر ایال ہولاتا نے بھی کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے خطے کے اس دورے کے دائرہ کار میں ''یہ بات یقینی طور پر ممکن ہے کہ خطے میں ہماری منڈیوں میں ممکنہ توسیع کے بارے میں بات چیت کی جائے۔‘‘

فٹ بال ورلڈ کپ، اسرائیلی شہریوں کو قطر آنے کی خصوصی اجازت

ایال ہولاتا نے کہا، ''یہ بات محض کوئی اتفاق نہیں کہ صدر بائیڈن بدھ کے روز یہاں آئیں گے اور پھر جمعے کے روز یہاں سے ہی براہ راست فلائٹ کے ذریعے سعودی عرب جائیں گے۔‘‘

قومی سلامتی کے اسرائیلی مشیر نے مزید کہا، ''ایسے معاملات پر مرحلہ وار اور بڑی احتیاط سے توجہ دینے کی اہلیت ہی وہ سیڑھی ہے، جس کے ذریعے بڑی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔‘‘

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی)