1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب خاشقجی کے قاتلوں کو سزا دے گا

5 نومبر 2018

سعودی عرب نے اقوام متحدہ کو بتایا ہےکہ ریاض حکومت جلاوطن سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

https://p.dw.com/p/37fyr
Istanbul, Türkei: Ermittlungen zu Ermordung des Journalisten  Jamal Khashoggi
تصویر: picture-alliance/AA/M Yildrim

جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں سعودی عرب کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ پر ہونے والی بحث میں ریاض حکومت نے اپنے ہاں اس بابت صورت حال کا دفاع کیا۔

جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب شدید بین الاقوامی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

خاشقجی کا قتل اور علاقائی طاقت کا توازن ترکی کی جانب

’خاشقجی کو قونصل خانے میں داخل ہوتے ہی قتل کر دیا گیا تھا‘

اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے گزشتہ پانچ برس کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے متعلق نظرثانی کی سیشن میں سعودی وفد کے سربراہ بندر العیبان کو دیگر سفارت کاروں کی جانب سے اس مطالبے کا سامنا ہے کہ سعودی حکومت خاشقجی کے قتل کی شفاف اور قابل بھروسا تحقیقات کروائے۔ اس کے علاوہ عالمی برادری کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ریاض حکومت کے ناقدین کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

عالمی سماعت کے دوران العیبان نے کہا کہ بادشاہ سلمان نے سعودی پبلک پراسیکیوٹر کو ہدایات جاری کی ہے کہ وہ ملکی قوانین کے مطابق خاشقجی قتل کے درپردہ تمام تر حقائق سامنے لائیں اور تمام ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دیں۔ اس بیان میں العبیان نے تاہم خاشقجی قتل کے بعد حراست میں لیےگئے 18 افراد سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔

پیر کے روز خاشقجی کے بیٹے نے مطالبہ کیا تھا کہ ان کے والد کی نعش اہل خانہ کے حوالے کی جائے۔ خاشقجی کی بابت کہا جا رہا ہےکہ انہیں سعودی قونصل خانے میں قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو مسخ کر دیا گیا تھا۔

سعودی حکام نے ابتدا میں خاشقجی سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا تھا، تاہم بعد میں ریاض حکومت نے اس قتل کا تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ’سنگین غلطی‘ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’روگ عناصر‘ نے خاشقجی کو قونصل خانے میں ایک جھگڑے میں قتل کیا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں سعودی عرب سے متعلق سماعت میں آسٹریلیا، بیلجیم، کینیڈا اور اٹلی کے مندوبین نے بحث میں حصہ لیا اور مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں قابل بھروسا اور تفصیلی تحقیقات ضروری ہیں۔ آسٹریلوی مندوب نے کہا کہ ایسی رپورٹ کہ اس قتل کی تیاری کی گئی تھی، ایک انتہائی خطرناک بات ہے۔

واضح رہے کہ سعودی وفد کی قیادت کرنے والے العبیان سعودی عرب میں انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاض حکومت ملک میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔

ع ت، الف الف (روئٹرز، اے ایف پی)