1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب: تفریحی سلسلے کو فروغ اور فعال افراد کی گرفتاریاں

22 جون 2018

سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اصلاحاتی عمل میں تسلسل پایا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران سعودی حکومت نے انسانی حقوق کے متعدد کارکنوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/305V8
Saudi Arabien Kino Test Vorführung Black Panther
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine

رواں برس فروری میں سعودی سلطنت نے تفریحی شعبے کے لیے اربوں ڈالر کے خصوصی پیکج کا اعلان کیا۔ ریاض حکومت اس شعبے میں چونسٹھ بلین ڈالر سے انقلابی تبدیلیوں کی خواہشمند ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں تفریحی سیکٹر کو وسعت دینے کے عمل میں حکومت مختلف مقامات پر تھیم پارکس کے قیام کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ان میں خاص طور پر سیاحتی ساحلی شہروں کو فوقیت دی جا سکتی ہے۔

اسی تفریحی اصلاحاتی سلسلے میں سعودی عرب میں سن 2017 کے دوران پہلا کنسرٹ منعقد کیا گیا۔ اس کے بعد رواں برس فروری میں سعودی سرزمین پر مغربی کلاسیکی موسیقی کے جاز کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اسی طرح ریاض یونیورسٹی میں مغربی اسٹیج پرفارمنس اوپیرا کی پیشکش کو ایک انتہائی بڑے ہجوم نے ذوق و شوق سے دیکھتے ہوئے بھرپور انداز میں فنکاروں کو داد دی۔

سعودی عرب  کے دارالحکومت ہی میں خواتین کے ملبوسات کا اولین شو منعقد کیا گیا۔ نسائی لباس کا یہ شو خاص طور پر خواتین کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ اسی طرح ورلڈ ریسلنگ اینٹرٹیمنٹ (WWE) کے پیشہ ور پہلوانوں کا ایک دنگل جدہ میں منعقد کیا گیا۔

Saudi Arabien Riad - Startzeremonie für Qiddiya-Resort Projekt
سعودی عرب میں دنیا کے انتہائی وسیع تفریحی پارک قِدیہ کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شاہ سلمان اور ولی عہد شریک ہیںتصویر: Reuters/Courtesy of Saudi Royal Court/B. Algaloud

امریکی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ای کے پہلوانوں کے دنگل کے بعد جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سعودی ولی عہد کے لیے انتباہ جاری کیا کہ وہ ایسے اصلاحاتی پروگرام سے اجتناب کریں جو عریانیت اور گناہ کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔

اسی طرح تقریباً پینتیس برسوں بعد سعودی عرب میں سینما گھر کھول دیے گئے۔ تین دہائیوں کے بعد کھلنے والے سینما گھر کے اولین شو کے تمام ٹکٹس ایڈوانس میں خرید لیے گئے۔ سعودی خواتین و حضرات نے ہالی ووڈ کی مقبول فلم ’بلیک پینتھر‘ کو دیکھ کر خوب لطف اٹھایا۔

دوسری جانب رواں مہینے کے دوران حکومت نے سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام کے تحت سترہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ بعض حکومتی ذرائع کے مطابق جن افراد کو حراست میں لیا گیا کہ وہ حد سے زیادہ آزاد خیالی کو فروغ دینے میں کوشش کر رہے تھے۔ سعودی حکومت کے ناقدین کا خیال ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد بنیادی طور پر انسانی حقوق کی سرگرمیوں اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کے فعال کارکن ہیں۔ ان میں گرفتار شدگان میں شامل چار خواتین کو رہا کر دیا گیا تھا۔