1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی حکومت کے حامی، لیکن تنازعات کے خلاف ہیں، عمران خان

شمشیر حیدر
20 ستمبر 2018

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے عرب نیوز چینل العریبیہ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے مسلم ممالک میں جاری تنازعات کے سبب سبھی کمزور ہو رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/35Dnc
Imran Khan besucht Saudi-Arabien
تصویر: facebook/ImranKhanOfficial

عمران خان سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کے دورے پر ہیں۔ سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ انیس ستمبر کی شب متحدہ عرب امارات پہنچے۔ اس دوران انہوں نے عرب نیوز چینل العریبیہ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان مسلم ممالک کے باہمی تنازعات کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ سعودی گزٹ نے بھی پاکستانی وزیر اعظم کا طویل انٹرویو شائع کیا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کا پڑوسی ملک ہے اور پاکستان تہران کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔

العریبیہ سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا، ’’سعودی عرب اور پاکستان کے مابین عوامی سطح پر طویل مدتی تعلقات ہیں۔ پاکستانی عوام سعودی عوام کی بہت عزت کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے ماضی میں پاکستان کی ایسے وقتوں میں مدد کی ہے جب پاکستان کو ضرورت تھی۔ دوسری وجہ مکہ اور مدینہ کی وجہ سے جذباتی وابستگی بھی ہے۔‘‘

تاہم خطے میں جاری تنازعات کے حوالے سے عمران خان نے اپنی حکومت کی پالیسی کے حوالے سے کہا، ’’ہم نے سعودی حکومت کے لیے اپنے حمایت کا اظہار کیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ بہت ضروری ہے مسلم دنیا میں کوئی تنازعہ نہ ہو۔ پہلے ہی لیبیا، صومالیہ، شام، افغانستان میں لڑائیاں جاری ہیں۔ پاکستان نے بھی بہت مشکلات جھیلی ہیں۔ مسلم دنیا میں ان تنازعات کی وجہ سے ہم سب کمزور ہو رہے ہیں۔ میرے نزدیک ان جھگڑوں کی آگ کو مفاہت کے ذریعے بجھانے میں پاکستان کو کردار ادا کرنا ہے۔‘‘

سعودی گزٹ میں چھاپے گئے انٹرویو میں عمران خان سے پوچھا گیا کہ یمنی باغی سعودی عرب پر میزائل داغتے ہیں تو سعودی عرب پر حملے کی صورت میں ان کی حکومت کا رد عمل کیا ہو گا تو ان کا کہنا تھا، ’’پاکستان کی ہر حکومت واضح چکی ہے کہ ہم کسی کو بھی سعودی عرب پر حملہ نہیں کرنے دیں گے۔ لیکن میں ایک بات کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہر مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔۔۔ میں عسکری حل پر یقین نہیں رکھتا۔‘‘

سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سعودی ولی عہد کے اقدامات اور تجربات سے استفادہ کے حوالے سے کہا، ’’شہزادہ سلمان نے سعودی عرب میں انسداد بدعنوانی کے لیے بہت اقدامات کیے۔ وائٹ کالر جرائم کا انسداد انتہائی مشکل کام ہے کیوں کہ بڑی رقوم چوری کرنے والوں کے پاس اچھے وکیل ہوتے ہیں اور وہ رقم آف شور کمپنیوں میں چھپا سکتے ہیں اور دولت کی واپسی ایک طویل عمل بن جاتا ہے۔ لیکن پاکستان میں ہم نے اب ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو لوٹی ہوئی دولت کی پاکستان واپسی پر کام کر رہی ہے۔‘‘

’پاکستانی شہریت دینے کے اعلان پر سندھ حکومت برہم‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید