1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سزایافتہ کھلاڑی سپرلیگ کے لیے نہایت خطرناک، رمیز راجہ

عاطف توقیر23 ستمبر 2015

سابق پاکستانی کرکٹ کپتان رمیز راجہ نے کہا ہے کہ سزا یافتہ کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو پاکستان سپر لیگ (PSL) میں شامل کرنا اس لیگ کے تشخص اور نیک نامی کے لیے نہایت خطرناک ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GatU
Pakistan Super League Launch Lahore PSL 1 Logo
تصویر: Tariq Saeed

سابق پاکستانی کپتان سلمان بٹ اور تیز گیندباز محمد آصف اور محمد عامر کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل(ICC) دو ستمبر کو سزا کی مدت پوری ہونے پر کرکٹ میں واپسی کی اجازت دے چکی ہے۔ ان کھلاڑیوں پر انگلینڈ میں ایک ٹیسٹ سیریز کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے معاملے میں قصوروار قرار دے کر سن 2010ء میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

پاکستانی کرکٹ بورڈ اور مقامی میڈیا ان کھلاڑیوں کی سخت نگرانی کر رہا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تینوں کھلاڑی اگلے برس فروری سے قبل کسی صورت بین الاقوامی کرکٹ میں شریک نہیں ہو سکتے۔

Kombo Pakistan Cricket Korruption Salman Butt Mohammad Asif und Mohammad Amir
ان تینوں کھلاڑیوں کو سن 2010 میں اسپاٹ فکسنگ پر سزا دی گئی تھیتصویر: AP

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان کی جانب سے سپرلیگ کا اعلان کیا گیا ہے، جو اگلے برس فروری میں متحدہ عرب امارات یا قطر میں منعقد کرائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم رمیز راجہ کے مطابق ان کھلاڑیوں کو اس لیگ میں کھلانے سے اس ٹی ٹوئنٹی مقابلے کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سپر لیگ مقابلوں میں کیون پیٹرسن، شکیب الحسن اور براوو جیسے کھلاڑی شریک ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔

ایک مقامی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے کہا، ’اس بارے میں میرا موقف بڑا وضح ہے۔ جو جرم انہوں نے کیا ہے، وہ ناقابل معافی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا ’میں ذاتی طور پر کبھی نہیں چاہوں گا کہ وہ PSL کا حصہ بنیں، کیوں کہ یہ ان مقابلوں اور پاکستان کے تشخص کے لیے نہایت خطرناک ہو گا۔‘

انہوں نے اس بات پر بھی برہمی کا اظہار کیا کہ ان تینوں کھلاڑیوں کو لاہور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ری ہیبیلیٹیشن کے عمل سے گزارا گیا۔

’انہیں NCA میں خصوصی توجہ دی گئی۔ انہیں نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ تربیت فراہم کی گئی۔ انہیں دھلے ہوئے کپڑے مہیا کیے گئے اور کھانا بھی اکیڈمی کی طرف سے دیا گیا، میرے لیے یہ ناقابل قبول ہے۔‘

سن 1984 سے 1997 تک 57 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے اس کھلاڑی کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کی ٹی ٹوئنٹی لیگس کرپشن اور دیگر تنازعات کا شکار ہو چکی ہیں اور پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے منتظمین کو سخت توجہ اور نگرانی کی ضرورت ہے، تاکہ یہ لیگ بھی ایسے کسی اسکینڈل کا شکار نہ ہو جائے۔