1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری نگر میں صحافی پر تشدد

2 اکتوبر 2010

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک معروف صحافی پر پولیس کے مبینہ بہیمانہ تشدد کے بعد اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ واقعہ جمعہ کے دن سری نگر میں پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/PSa9
تصویر: DW/Ashraf

اطلاعات کے مطابق جمعہ کے دن سری نگر میں پولیس نے معراج الدین ڈار کو لاٹھیوں اور بندوق کے بٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اوراسے بے ہوش کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ ویڈیو جرنلسٹ کو بعد ازاں مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

سری نگرمیں حالیہ شدید مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا ہے، اگرچہ معراج الدین کے پاس کرفیو پاس تھا لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے اسے ریاستی اسمبلی کے باہر ہی روک دیا اور اسے مارا پیٹا۔

اطلاعات کے مطابق معراج الدین اور اس کا ساتھی صحافی عمر ڈار جمعہ کے دن اپنی گاڑی پر ریاستی اسمبلی کی کوریج کے لئے جا رہے تھے کہ راستے میں انہیں روک دیا گیا، جب ان سے کرفیو پاس کا تقاضہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے اپنے پاس سکیورٹی اہلکاروں کو دکھائے لیکن انہیں اسمبلی میں داخل نہ ہونے دیا گیا۔

Ausgangssperre
سری نگر میں حالیہ مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ ہےتصویر: UNI

عمر ڈار نے بتایا ہے کہ جب معراج الدین نے سکیورٹی اہلکاروں کے سربراہ سے ملنے کے لئے کہا تو ایک سپاہی نےغصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ بے ہوش ہو گیا۔ اطلاعات کے مطابق موقع پر موجود ایک اور صحافی نے ایک پولیس کمانڈر کو بلایا، جس نے معراج الدین کو ہسپتال منتقل کروانے میں مدد کی۔

سری نگر کی صحافی برادری نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی غیر جانبدارنہ تحقیق کروائی جائے۔ حالیہ احتجاج کے دوران صحافیوں پر ایسے تشدد کی کئی مثالیں سامنے آئی ہیں۔ سری نگر کے ایک اور معروف صحافی شیخ مشتاق نے خبر رساں اداروں کو بتایا ،’’ہم نے خود کو ایسا غیر محفوظ کبھی بھی محسوس نہیں کیا، جتنا کہ آج کل کر رہے ہیں۔‘‘

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید