1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: پھانسی دینے کے لیے ’جلاد‘ درکار ہیں

22 فروری 2019

سری لنکا میں عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے اس تناظر میں ’جلادوں‘ کی بھرتی کا اشتہار بھی دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3DqvY
Galgenstrick / Galgen / Hinrichtung
تصویر: picture-alliance/dpa

پھانسی کی سزا پر عمل شروع کرنے سے قبل کولمبو حکومت نے ’جلادوں‘ کی بھرتی کا اشتہار بھی دے دیا ہے۔ اس اشتہار میں بھرتی کے خواہش مند حضرات کے لیے ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی شرط بھی شامل کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دارکَش کے لیے اخلاقی طور پر بہتر کردار کا حامل ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس وقت دو  بھرتیوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ بھرتی ہونے والوں کی فی کس ماہانہ تنخواہ چھتیس ہزار 410 سری لنکن روپے یا 208 ڈالر ہو گی۔

دوسری جانب سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے کہا ہے کہ اُن کے ملک میں بیالیس سال سے پھانسی کی سزا پر عائد پابندی کو اگلے دو ماہ کے دوران ختم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے ملکی پارلیمنٹ کو بتایا کہ اُن کی حکومت منشیات کے مجرموں کو دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کے علاوہ منشیات فروشی سے جڑے جرائم کے خلاف بھی سخت اقدامات کرنے کا اصولی فیصلہ کر چکی ہے۔

سری لنکن صدر نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ پھانسی کی سزا پر عمل شروع کرنے کے خلاف حکومت پر دباؤ بڑھانے سے گریز کریں۔ یہ امر اہم ہے کہ سری لنکا میں قتل، ریپ اور منشیات سے جڑے جرائم کے تحت دی جانے والی موت کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ مبصرین کے مطابق منشیات کے مجرموں کو موت کی سزا دینے کی ترغیب سری لنکا کے صدر کو فلپائن کے دورے کے دوران ملی ہے۔

Iran Hinrichtung Archiv 2007
ایران میں پھانسی کی سزا پر توتاتر سے عمل کیا جاتا ہےتصویر: AFP/Getty Images

سری لنکا کے وزیر انصاف نھے جمعرات اکیس فروری کو کہا تھا کہ منشیات فروشی و اسمگلنگ میں ملوث پانچ افراد کو دی گئی ماتحت عدالتوں کی سزا کی توثیق اعلیٰ عدالتوں سے ہو چکی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ سری سینا اگلے دنوں میں موت کی سزا کے منتظر پانچ مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کر دیں گے۔

سری لنکا کی جیلوں میں موت کی سزا کے منتظر 376 قیدی ہیں۔ وزیر انصاف تھالتھا اتھوکورالے کے مطابق ان پونے چار سو میں کم از کم اٹھارہ منشیات کے ایسے مجرم ہیں جنہیں پھانسی گھاٹ تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ سری لنکن جیلوں کے حکام کا کہنا ہے کہ فی الحال کوئی جلاد دستیاب نہیں لیکن جلد ہی بھرتی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔