1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا میں سیاسی تبدیلی، مہندا پاکشے مستعفی ہو گئے

15 دسمبر 2018

سری لنکا میں رانیل وکرمے سنگھے کو منصب وزارت عظمیٰ سے برخاست کرنا ملکی صدر کے لیے بظاہر مناسب نہیں رہا۔ اب اُن کے بنائے گئے وزیراعظم نے بھی اس منصب سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3AAns
Sri Lanka Unruhen im Parlament in  Colombo
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Basnayaka

سری لنکا کے سیاسی بحران میں اب ایک نئی صورت سامنے آئی ہے اور یہ مہندا راجا پاکشے کا منصب وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینا ہے۔ اس منصب پر مہندا راجا پاکشے سات ہفتوں تک براجمان رہے اور اس دوران وہ ملکی پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

مقامی سیاسی تجزیہ کاروں نے اس امکان کو ظاہر کیا ہے کہ سری لنکن صدر میتھری پالا سری سینا راجا پاکشے کے مستعفی ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر رانیل وکرمے سنگھے کو وزیر اعظم نامزد کر سکتے ہیں۔ سری لنکن صدر اپنی سیاسی ہزیمتوں کے تناظر میں سخت الفاظ میں واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت سابق وزیراعظم کو نامزد نہیں کریں گے۔

رواں برس وسط نومبر میں سری لنکن سپریم کورٹ کے ایک مختصر حکم پر بحال کی گئی ملکی پارلیمنٹ نے نئے وزیراعظم مہندا راجا پاکشے کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کی تھی۔ اس ناکامی کو صدر سری سینا کے لیے ایک بڑی شکست قرار دیا گیا تھا۔ اُسی وقت سے کہا جا رہا تھا کہ پارلیمان میں منظور ہونے والی اس تحریک کے بعد راجا پاکشے کو اپنے منصب سے یقینی طور پر مستعفی ہونا پڑے گا۔

اس دوران چند روز قبل رانیل وکرمے سنگھے پر پارلیمنٹ نے اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ امکاناً اسی اعتماد کے اظہار پر مہندا راجا پاکشے نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ انہیں یہ محسوس ہو گیا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں منصب وزارت عظمیٰ کے تسلسل کے لیے پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل نہیں کر سکیں گے۔

وکرمے سنگھے کو صدر سری سینا نے رواں برس اکتوبر میں برخاست کر دیا تھا اور ان کی جگہ چھبیس اکتوبر کو سابق صدر راجا پاکشے کو وزیراعظم نامزد کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے پارلیمنٹ کو تحلیل بھی کیا لیکن اُسے ملکی سپریم کورٹ نے بحال کر دیا تھا۔ راجا پاکشے سن 2005 سے 2015 تک صدر بھی رہے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں