1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: مسلم مخالف فسادات کے بعد ایمرجنسی نافذ

اے ایف پی آئی اے
6 مارچ 2018

سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات روکنے کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ابھی تک ان فسادات میں دو افراد ہلاک جبکہ درجنوں مساجد اور گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

https://p.dw.com/p/2tlMT
Sri Lanka Unruhen
تصویر: Reuters

سری لنکا میں مسلم مخالف فسادات شروع ہونے کے بعد کابینہ کے وزراء نے سخت اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک بھر میں دس روزہ ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ سٹی پلاننگ کے وزیر رؤف حکیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فسادات کے مرکزی شہر کینڈی میں پولیس نے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔

جاری ہونے والے بیان کے مطابق پہاڑوں کے دامن میں واقع کینڈی میں پولیس کمانڈوز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ یہی شہر غیرملکی سیاحوں کی پسندیدہ ترین منازل میں سے ایک ہے۔

بودھ انتہا پسندوں کے حملوں سے سری لنکا میں مسلم شدت پسندی کا خطرہ

 پولیس نے بتایا ہے کہ بدھ بھکشوؤں اور مسلم برادری کے مابین تصادم اور کرفیو کی خلاف ورزی کے بعد یہ خصوصی دستے تعنیات کیے گئے ہیں۔ منگل کی صبح ایک مسلم نوجوان کی لاش ایک راکھ شدہ عمارت سے ملی ہے، جس کے بعد فسادات کی شدت کا خطرہ مزید بڑھ گیا تھا۔

Sri Lanka Minister Rauff Hakeem
سٹی پلاننگ کے وزیر رؤف حکیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فسادات کے مرکزی شہر کینڈی میں پولیس نے کرفیو نافذ کر دیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara

ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد پولیس کو یہ اختیار بھی مل گیا ہے کہ وہ مشتبہ افراد کو دیکھتے ہی گرفتار کر سکتی ہے۔ گزشتہ سات برسوں میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ سری لنکا میں ایسے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

 حکیم کے مطابق فسادات کا مرکز چائے کی پیدوار کے لحاظ سے مشہور اور بدھ مت کے مقدس مقامات والا شہر کینڈی ہی ہے لیکن حکومت ملک بھر میں سخت پیغام دینا چاہتی ہے تاکہ کسی دوسرے علاقے میں ایسا نہ کیا جائے۔

سری لنکا میں ایک ہفتے پہلے ان فسادات کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب ایک مسلم رہنما پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ سنہالیوں کو فروخت کرنے والی اشیا میں مانع حمل ادویات شامل کر رہا ہے۔

Sri Lanka Unruhen
تصویر: Reuters

 اس کے بعد اس مسلم رہنما کے گھر کو آگ لگاتے ہوئے مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔ بعد ازاں مسلمانوں کے ایک ہجوم کے ہاتھوں ایک سنہالی کی موت واقع ہوئی، جس کے ردعمل میں مسلمانوں کے مزید گھروں، کاروبار اور مساجد کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا۔

 سنہالی سری لنکا کا بدھ مت نسلی گروہ ہے، جو اکیس ملین آبادی کا تین چوتھائی فیصد بنتا ہے جبکہ اس ملک میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد دس فیصد ہے۔

پولیس کے مطابق دو درجن سے زائد افراد کو گرفتار کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ جون دو ہزار چودہ میں بھی مسلمانوں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے مابین فسادات ہوئے تھے، جن کے نتیجے میں چار افراد مارے گئے تھے۔ اس وقت ان فسادات کا آغاز ایک انتہا پسند بدھ مت گروپ کے لیڈر نے کیا تھا، جس کے خلاف ابھی تک مقدمہ جاری ہے۔