1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرنجیں ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہیں، اقوام متحدہ

19 اکتوبر 2020

امکان ہے کہ آئندہ برس تک کووڈ انیس بیماری کے انسداد کی ویکسین تیار ہو جائے گی۔ اس ویکسین کو لگانے کے لیے بہت بڑی تعداد میں سرنجوں کی ضرورت ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3k8uY
Indien Faridabad Spritzenherstellung
تصویر: Sajjad Hussain/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ سن 2021 میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کنٹرول کی ویکسین لگانے کے لیے ایک ارب سے زائد سرنجیں درکار ہوں گی۔ عالمی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں سرنجیں جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس بیان سے واضح ہو گیا ہے کہ ویکسین انسانی بدن میں انجیکشن یا ٹیکے کی صورت میں ہی لگائی جائے گی۔

 اقوام متحدہ کے بہبودِ اطفال کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گوداموں میں رواں برس کے اختتام تک پانچ سو بیس ملین سرنجیں جمع کرنے میں کامیاب ہو جائے گی اور منصوبہ بندی کے مطابق معاملات آگے بڑھ رہے ہیں۔ ذخیرہ کرنے کا بنیادی مقصد سب سے پہلے ویکسین حاصل کرنے والے ممالک کو یقین دلانا ہے کہ انہیں انجیکشن لگانے کے لیے سرنجوں کی کمی کا قطعاﹰ سامنا نہیں ہو گا۔

کووڈ ویکسین کی شیشیاں، جرمن فیکڑی کا مرکزی کردار

کورونا ویکسین آئندہ برس کے وسط تک دستیاب ہوگا: جرمنی

ویکسین محفوظ ہے یا نہیں؟ عوامی عدم اعتماد کیوں؟

یہ امر اہم ہے کہ پیر 19 اکتوبر کو دنیا بھر میں کورونا وائرس کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد چار کروڑ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس عالمی وبا کے دوران ہونے والی ہلاکتیں بھی گیارہ لاکھ سے بڑھ گئی ہیں۔ اس تناظر میں یونیسیف کا کہنا ہے کہ انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو کسی ایک بیماری کے خلاف مدافعتی دوا ویکسین کی صورت میں دی جائے گا۔ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فورے نے تقسیم اور انجیکشن لگانے کے اس عمل کو طویل اور پیچیدہ قرار دیا ہے۔

Coronavirus Impfstoff Symbolbid
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق اس وقت مختلف 42 ویکسینز کے آزمائشی عمل جاری ہیں۔ ان میں سے 10 کا تیسرا اور حتمی مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔تصویر: picture alliance/AP Photo

اتنی بڑی تعداد میں سرنجوں کو ذخیرہ کرنے کا پلان عالمی ادارہٴ صحت نے وضع کیا ہے۔ اس پلان کے تحت سرنجوں کی خریداری اور تقسیم کی جائے گی۔ خریدی جانے والی سرنجیں پانچ برس تک استعمال کے قابل ہوں گی۔ ان کی خریدار پر 620 ملین ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ یہ سرنجیں سخت گرم موسم میں بھی خراب نہیں ہوں گی اور استعمال کی جا سکیں گی۔ ان کا وزن بھی بہت کم ہے اور آسانی کے ساتھ ہوائی جہازوں کے ذریعے کسی بھی ملک پہچانا کوئی مشکل نہیں ہو گا۔

یونیسیف نی مزید بتایا کہ کورونا ویکسین کے استعمال سے بچ جانے والی سرنجوں کو دوسرے ویکسین پروگراموں مثلاً خسرہ اور ٹائیفائیڈ کے لیے وقف کر دیا جائے گا۔ یہ سرنجیں طبی آلات بنانے والی ایک انٹرنیشنل کمپنی گاوی اپنے کارخانے میں سخت ضوابط کے تحت تیار کرتی ہے۔ گاوی کمپنی دنیا بھر کے نصف بچوں کو مہلک بیماریوں کے خلاف ویکسین لگانے میں یونیسیف کی مدد کرے گی۔

عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق اس وقت مختلف 42 ویکسینز کے آزمائشی عمل جاری ہیں۔ ان میں سے 10 کا تیسرا اور حتمی مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور اس میں انسانوں کے بڑے گروپوں پر ٹیسٹس شروع کیے جا چکے ہیں۔ ان کے علاوہ کئی اور کمپنیاں بھی ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں اور ان کی تعداد 156 ہے۔

جرمنی: کورونا وائرس کی ایک اور دوا کے تجربات کی منظوری

ع ح  / ا ب ا (ای ایف پی)