1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'سر ڈھانپنے کی شرط انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘

13 جون 2018

 شطرنج کی بھارتی کھلاڑی سومیا سوامی ناتھ  نے ایران میں اس کھیل کے ایک مقابلے میں شرکت سے اس لیے انکار کر دیا ہے کیوں کہ اسے سر ڈھانپنے کی ایران چیس فیڈیریشن کی شرط منظور نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/2zQra
Schachbrett mit umgestürzten Figuren
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/O. Rupeta

سومیا سوامی ناتھ جو کہ عالمی سطح پر سابقہ جونئیر چیمپئن بھی ہے، کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ شروع ہونے والے ’ایشین نیشنز چیس کپ‘ کا ڈریس کوڈ ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ 29 سالہ سوامی ناتھ کا کہنا ہے،’’ اپنے سر کو ڈھاپنے کا ایرانی قانون میرے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کے علاوہ آزادیء اظہار، اپنے خیالات اور اپنے مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔‘‘

سوامی ناتھ نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا،’’ اپنے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے میرے پاس یہی راستہ ہے کہ میں ایران نہ جاؤں۔‘‘ 2016ء میں امریکی چیمپئن نازی پیڈیڈزی نے بھی ایران میں شطرنج کے مقابلے کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ 2017 میں ایران چیس فیڈریشن نے دُرسا درخشانی پر اس لیے پابندی عائد کر دی تھی کیوں کہ اس نے بیرون ملک مقابلوں میں اپنے سر کو نہیں ڈھانپا تھا۔ اب وہ ایران کو چھوڑ کرے امریکہ مقیم ہو چکی ہیں۔

1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اس ملک میں خواتین پر اپنا سر ڈھانپنے کا قانون نافذ ہے۔ خواتین صرف اپنا چہرہ، ہاتھ اور پاؤں دکھا سکتی ہیں اور  وہ بہت زیادہ شوخ لباس بھی نہیں  پہن سکتی ہیں ۔ گزشتہ کئی سالوں سے ایران میں خواتین اس قانون کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں خاص طور پر تہران میں ایسی خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے جو مختلف رنگوں کے حجاب پہنتی ہیں جو مکمل طور پر ان کا سر نہیں ڈھانپتے۔ لیکن یہ ایران کی ’اخلاقی پولیس‘ کی نظروں میں آنے سے ان پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور اگر وہ مقررہ حد سے آگے بڑھیں تو انہیں کوڑے مارنے کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

سوامی ناتھ کا کہنا ہے،’’ میں یہ بات سمجھتی ہوں کہ کھیل کے دوران ہمیں اپنے ممالک کا یونیفارم پہننا ہوتا ہے لیکن کھیل میں زبردستی کے ڈریس کوڈ کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘‘

ب ج/ ع ق (اے ایف پی )