1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سر زمینِ بلوچستان کا ایک اور عجوبہ، مٹی فشاں یا مڈ وولکینو

18 جون 2021

بلوچستان میں اب تک 18 مٹی فشاں یا مَڈ وولکینو دریافت ہو چکے ہیں۔ ان میں سے ایک پہاڑ چندرا گپ کو دنیا کا بلند ترین مَڈ وولکینو کہا جاتا ہے۔ یہ مٹی فشاں صدیوں سے ہندو مت کے لیے انتہائی مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3vB2B
Pakistan Mud Volcano in Balochistan
تصویر: M Hanif Bhatti

بلوچستان عجائبات کی سر زمین ہے۔ یہاں مسحور کن مناظر کثرت سے ہیں، مگر وسیع رقبے پر کم آبادی، امن و امان کی کشیدہ صورتحال اور حکومتوں کی غفلت کے باعث ان میں سے زیادہ تر عجائبات نا صرف دنیا بلکہ خود پاکستانیوں کی نظر سے بھی پوشیدہ ہیں۔ انہی میں گرم گارا  اگلتے ’مٹی فشاں‘ بھی ہیں، جنہیں انگریزی میں مَڈ وولکینو (Mud Volcano) کہا جاتا ہے۔

دنیا کے گنے چنے علاقوں میں ایسے مَڈ وولکینو دریافت ہوئے ہیں جن میں سے کئی بلوچستان بھی ہے۔ بلوچستان میں ان کے دو پہاڑی سلسلے ہیں، جن میں سے ایک چندرا گپ اور دوسرا جبل غورب کہلاتا ہے اور اس میں سات مٹی فشاں ہیں۔

Pakistan Mud Volcano in Balochistan
تصویر: M Hanif Bhatti

مٹی فشاں یا مَڈ وولکینو  کی تشکیل

ماہرین کے مطابق کسی مٹی فشاں کا وجود میں آنا ایک جیو تھرمل عمل ہے، جو ارضیاتی پلیٹوں کے آپس میں ملنے کے مقام پر زیر زمین گیسوں مثلاﹰ میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن وغیرہ کے دباؤ کے تحت، مٹی، پانی اور چٹانوں کے کیمیائی عمل سے وقوع پزیر ہوتا ہے۔ جب ان مقامات پر درجۂ حرارت اور گیسوں کا دباؤ بہت بڑھ جاتا ہے، تو یہ مرکبات گرم گارے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جو نکاسی کے لیے آتشیں لاوے کی طرح باہر نکلتا ہے۔ گارے میں نظر آنے والے بڑے بڑے بلبلے عموماﹰ میتھین گیس کے ہوتے ہیں۔ مسلسل اخراج  سے بعض مَڈ وولکینوز  کے دہانے ایک ’کون‘ یا مخروطی نوکیلی چوٹی کی صورت اختیار کر جاتے ہیں، جو بہت دیدہ زیب دکھائی دیتے ہیں۔

بلوچستان میں مٹی فشاں

بین الاقوامی ارضیاتی ماہرین ہنگول نیشنل پارک میں واقع مختلف عجائبات پر ایک عرصے سے سیٹلائٹس کے ذریعے تحقیق کر رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ پاکستان کے ساحلی علاقے میں بحیرۂ عرب کی ٹیکٹونک پلیٹ برصغیر کی یوریشیئن پلیٹ کے نیچے جاتی ہے۔ ارضیاتی پلیٹوں کے اوپر نیچے ہونے کا یہ عمل دنیا بھر میں آتش فشانوں کو جنم دیتا ہے مگر بلوچستان کی ساحلی پٹی  کی خشک ریت زیر زمین کیمیائی عمل سے کھولنے کے بعد ابل پڑتی ہے۔ ان میں سے سب سے قابلِ ذکر  چندرا گپ ہے۔ اس کا گڑھا گارے کی جھیل سے بھرا ہوا ہے، جو ریاضی کے ہندسے 8 کی شکل کا ہے۔ ماہرین کے مطابق  کسی دور میں یہاں دو جڑواں مَڈ وولکینو رہے ہوں گے، جو اب آپس میں ضم ہو چکے ہیں۔

Pakistan Mud Volcano in Balochistan
تصویر: M Hanif Bhatti

چندرا گپ کا حُسن

دنیا کے بلند ترین مٹی فشاں کی اونچائی تقریباﹰ 330 فٹ اور اس کے دہانے کی چوڑائی یا قطر 49 فٹ ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف ٹریولر محمد حنیف بھٹی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ نوجوانی سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں کی سیاحت کے شوقین رہے ہیں۔ انہوں نے پہلی دفعہ سن 2010 میں چندرا گپ کو دیکھا تو چند لمحوں کے لیے وہ سحر زدہ ہو گئے تھے۔ یہ پہاڑ ہنگول نیشنل پارک میں ہنگلاج وادی کے قریب واقع ہے اور اُس وقت اِس پہاڑ تک پہنچنا آسان نہیں تھا کیونکہ وہاں تک صرف فور ویل ڈرائیو گاڑی کے ذریعے پہنچنا ہی ممکن تھا، مگر مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کے بعد یہ سفر بہت آسان ہو گیا ہے۔

ماؤنٹ مہدی

حنیف بھٹی بتاتے ہیں کہ دنیا بھر میں چندرا گپ کو دنیا کا بلند ترین مٹی فشاں سمجھا جاتا ہے، مگر انہوں نے اپنے دوست مہدی حسین کے ساتھ مزید کچھ مَڈ وولکینو دریافت کیے ہیں جو چندرا گپ سے پانچ گنا اونچے ہیں اور ان میں سے ایک کا نام مہدی حسین کے نام پر ’ماؤنٹ مہدی‘ رکھا گیا ہے۔ ماضی کی نسبت اب سیاحوں کی تعداد بڑھ جانے  سے یہاں آلودگی بڑھتی جا رہی ہے۔ سیاح پلاسٹک کے شاپنگ بیگز اور کولڈ ڈرنکس کے کین مٹی فشاں میں پھینک دیتے ہیں، جو انتہائی نامناسب سماجی رویہ ہے۔ ایسے نایاب مقام کی صفائی اور حفاظت پاکستانی قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔

چندرا گپ، ہندو مت کا ایک مقدس پہاڑ

چندرا گپ کا نام موریہ سلطنت کے بانی چندر گپت موریہ کے نام پر ہے۔ اس عظیم بادشاہ نے موریہ سلطنت تین سو بائیس قبل از مسیح کے ہندوستان میں قائم کی تھی۔ یہ بلوچستان کی وادی ہنگلاج میں ہندوؤں کے اہم ترین مقامات میں سے ایک ’نانی مندر‘ یا ہنگلاج ماتا مندر کے قریب ہے۔ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایک انتہائی قدیمی مندر ہے اور  ہزاروں یاتری یہاں سالانہ میلے میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔ چندرا گپ پر چڑھائی اس یاترا کا ایک اہم حصہ ہے اور اس کے بغیر یہ یاترا مکمل نہیں سمجھی جاتی۔ شدید گرمی میں 330 فٹ اونچے پہاڑ پر چڑھنا ہندو یاتریوں کے لیے ایک انتہائی دشوار عمل تھا لہٰذا اب ان کی آسانی کے لیے یہاں سیڑھیاں بنا دی گئی ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق ہندو یاتری چندرا گپ پر چڑھائی کے بعد ابلتی ہوئی گارا نما مٹی اپنے جسم پر ملتے ہیں تا کہ انہیں ان کے عقیدے کے مطابق مختلف بیماریوں سے شفا اور روحانی طاقت حاصل ہو سکے۔

Pakistan Mud Volcano in Balochistan
تصویر: M Hanif Bhatti