1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساڑھے چار سو مہاجر ریسکیو مگر جائیں کہاں؟

14 جولائی 2018

اطالوی حکومت کی جانب سے ملک میں داخلے پر پابندی کے بعد بحیرہء روم میں پھنس جانے والے ساڑھے چار سو تارکین وطن کو یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے ایک جہاز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/31RWl
Italien Schiff der Küstenwache
تصویر: picture-alliance/ANSA/I. Petyx

اٹلی اور مالٹا دونوں ہی ممالک نے بحیرہء روم میں ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کے جہازوں کو اپنی سرحدی حدود میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کیا ہے۔ جمعے کے روز اطالوی وزیرداخلہ اور نائب وزیراعظم ماتیو سالوینی نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ چار سو سے زائد تارکین وطن کے حامل جہاز کو اطالوی ساحلوں پر لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اٹلی کی بندرگاہیں غیر ملکی امدادی بحری جہازوں پر بھی بند

مہاجرین مراکز لیبیا میں نہیں بنیں گے، سالوینی کی تجویز مسترد

مہاجرین کا بحران، سالوینی ’مِشن لیبیا‘ پر روانہ ہو گئے

اٹلی کی قوم پرست پارٹی سے تعلق رکھنے والے ماتیو سالوینی تارکین وطن کے حوالے سے انتہائی سخت موقف کے حامل ہیں اور اسی تناظر میں حالیہ کچھ عرصے میں اٹلی کی مالٹا اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قریب ساڑھے چار سو تارکین وطن ایک ماہی گیر کشتی پر سوار ہو کر اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا کی جانب بڑھ رہے تھے، تاہم انہیں کھلے سمندر میں روک دیا گیا۔ اب ان تارکین وطن کو ریسکیو جہاز پر تو منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم ابھی واضح نہیں کہ آیا اٹلی انہیں اپنے ہاں آنے کی اجازت دے گا یا نہیں۔

گزشتہ ماہ مالٹا کو ایک جرمن غیرسرکاری ادارے کے ریسکیو جہاز لائف لائن کو اپنے ہاں لنگرانداز ہونے کی اجازت دینا پڑی تھی۔ اٹلی نے 234 تارکین وطن کے حامل اس جہاز کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ اس سے قبل فرانسیسی ریسکیو جہاز کو بھی اٹلی میں داخل نہ ہونے دینے پر یہ جہاز ساڑھے چھ سو تارکین وطن کے ساتھ اسپین پہنچا تھا۔

سالوینی نے اپنے فیس بک صفحے پر کہا، ’’جیسا کہ میں نے وعدہ کیا تھا۔ میں ہار نہیں مانوں گا۔ مالٹا، انسانوں کے اسمگلرز اور دیگر کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کشتی اٹلی نہیں آنے دی جائے گی۔‘‘

دوسری جانب اطالوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ریسکیو کیے گئے تارکین وطن میں سے چند خواتین اور بچوں کو فوری طبی مدد کی ضرورت تھی، اس لیے انہیں اٹلی پہنچایا جا چکا ہے۔

ع ت، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)