1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سات برسوں کی تحقیق کے بعد ناسا کا ریسرچ جیٹ مریخ پر پہنچ گیا

27 نومبر 2018

ناسا کا مریخ کے لیے روانہ کیا گیا خلائی تحقیقی مشن اپنی ابتدائی کامیاب سے ہمکنار ہو گیا۔ یہ خلائی جہاز مریخ کی سرزمین سے معلومات زمین کے لیے روانہ کرے گا۔

https://p.dw.com/p/38xmn
Erfolgreiche Ladung des Spacecraft InSight auf der Oberfläche des Mars
تصویر: Reuters/M. Blake

امریکی خلائی ادارے ناسا کا بغیر انسان کے تحقیقی خلائی جہاز نظام شمسی کے سرخ سیارے مریخ پر اتر گیا ہے۔ جہاز کے مریخ کی سطح پر اترنے پر ناسا کی تجربہ گاہ میں موجود سائنسدانوں اور تحقیقی ورکروں نے پرزور انداز میں تالیاں بجائیں۔ کنٹرول مشن میں موجود درجنوں سائنسدانوں کو خلائی جیٹ کی لینڈنگ کے وقت شدید دباؤ میں دیکھا گیا لیکن اس کے اترتے ہی وہ سبھی ہال میں پرمسرت آوازیں نکالنے کے علاوہ ایک دوسرے سے بغلگیر بھی ہوئے۔

اس جہاز کو تشکیل یعنی ڈیزائننگ سے تعمیر، روانہ کرنے اور انجام کار لینڈنگ تک کا عرصہ سات برسوں پر محیط ہے۔ یہ چھ ماہ کے مسلسل طویل سفر کے بعد مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہ دو برس تک اس سیارے کی سطح پر تحقیقی مشن جاری رکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

ناسا کے کنٹرول ٹاور نے بھی خلائی جہاز ’اِن سائٹ‘ کے سرخ سیارے پر اترنے کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ یہ معلوماتی جہاز خاص طور پر مریخ کی سطح پر زلزلوں کی کیفیت کو ریکارڈ کر کے روانہ کرے گا تا کہ معلوم ہو سکے کہ آیا یہ بھی اپنی ہیئت میں زمینی زلزلوں جیسے ہیں۔

NASA Raumschiff Lander InSight Start auf Mars-Mission
اس جہاز کو تشکیل یعنی ڈیزائننگ سے تعمیر، روانہ کرنے اور انجام کار لینڈنگ تک کا عرصہ سات برسوں پر محیط ہےتصویر: Reuters/M. Blake

اس خلائی مشن پر فرانس کے سائنسی آلات بنانے والے ایک ادارے CNES نے خصوصی آلہ تیار کر کے نصب کیا جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو خصوصی طور پر ریکارڈ کر کے زمین پر روانہ کرے گا۔ یہ آلہ مریخ کی اندرونی ساخت کے بارے میں بھی کھوج لگانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اس مشن میں فرانسیسی ریسرچرز بھی شامل ہیں۔

خلائی جہاز ’ان سائٹ‘ نے اترنے کے فوری بعد جو چند تصاویر روانہ کی ہیں، اُن کے مطابق یہ جہاز جہاں اترا ہے، اُس کے سامنے چٹانیں نہیں ہیں اور اس طرح کیمرے کی آنکھ دور تک دیکھنے کے قابل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خلائی جہاز کی بیٹریوں نے خود کو چارج کرنا بھی شروع کر دیا ہے، اسے ایک حوصلہ افزا پیشرفت قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ یہ سرخ سیارے کی سطح کی تصاویر بھی روانہ کرے گا اور اُن سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ اس کی سطح کس نوعیت کی ہے۔ مریخ کی سطح پر اترنے والا یہ آٹھواں امریکی تحقیقی خلائی مشن ہے۔ اس مناسبت سے ناسا نے مریخ کے لیے تینتالیس کوششیں کی ہیں اور ان میں سے صرف نو کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ سن 1976 کے بعد مریخ پر لینڈنگ کی یہ نویں کامیاب کوشش ہے۔

امریکی خلائی ادارے کے ایڈمنسٹریٹر جم برائڈنسٹائن کے مطابق خلائی جیٹ کے مریخ پر اترنے کو صدر ٹرمپ اور نائب صدر پینس نے بھی ناسا ٹیلی وژن پر دیکھا۔ اس کامیابی پر ان دونوں نے ناسا کے سائنسدانوں کو مبارک باد بھی دی۔ اس خلائی جہاز کے مریخ پر اترنے کے مشن پر 993 ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئی ہے۔