1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے کی حکومت نے ملک کو ’آفت زدہ‘ قرار دے دیا

5 فروری 2016

افریقی ملک زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے زیادہ تر علاقوں میں قحط سالی کے باعث ملک کو ’آفت زدہ‘ قرار دے دیا ہے۔ زمبابوے کی ایک چوتھائی سے زائد آبادی خوراک کی قلت کا شکار ہے۔

https://p.dw.com/p/1HqMq
تصویر: Reuters/P. Bulawayo

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث افریقہ کے جنوبی علاقے، ملاوی، زیمبیا اور زمبابوے وغیرہ شدید متاثر ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں جانور ہلاک ہو چکے ہیں، ڈیم خشک ہو چکے ہیں جبکہ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

زمبابوے کو کبھی افریقہ کی ’بریڈ باسکٹ‘ کہا جاتا تھا۔ تاہم حالیہ برسوں کے دوران مسلسل خشک سالی کے باعث زمبابوے کو اب ہمسایہ ممالک سے اپنی ضروریات کا اناج درآمد کرنا پڑتا ہے۔

زمبابوے کے عوامی فلاح کے وزیر سیویئر کاسوکوویرے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ابتدائی اندازوں کے مطابق خشک سالی سے متاثر تمام 60 دیہی اضلاع میں 1.5 ملین افراد خوراک کی قلت کا شکار تھے۔ اس وقت ایسی آبادی کی تعداد 2.44 ملین تک پہنچ گئی ہے اور یہ کُل آبادی کا 26 فیصد بنتا ہے۔‘‘ کوویرے کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی خُشک سالی کے باعث صدر رابرٹ موگابے نے بُری طرح متاثرہ علاقوں کو ’آفت زدہ‘ قرار دے دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے فُوڈ پروگرام (WFP) کے ترجمان ڈیوڈ آر کے مطابق، ’’زمبابوے میں اپریل 2015ء میں ہونے والی فصل پیدوار کے لحاظ سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 50 فیصد سے بھی کم تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ خشک سالی کے باعث لگتا یہی ہے کہ رواں برس کی فصل بھی بہتر نہیں ہو گی، ’’خوراک کی دستیابی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کے شکار لوگوں کی تعداد میں ممکنہ طور پر اضافہ ہو گا اور یہ تعداد بڑھتی رہے گی۔‘‘

خُشک سالی کے باعث صدر رابرٹ موگابے نے بُری طرح متاثرہ علاقوں کو ’آفت زدہ‘ قرار دے دیا ہے
خُشک سالی کے باعث صدر رابرٹ موگابے نے بُری طرح متاثرہ علاقوں کو ’آفت زدہ‘ قرار دے دیا ہےتصویر: Reuters/T. Negeri

ورلڈ فُوڈ پروگرام کی طرف سے گزشتہ ماہ بتایا گیا تھا کہ افریقہ کے جنوبی حصے میں 14 ملین افراد طویل خشک سالی کے باعث بھوک کے خطرات کا شکار ہیں جبکہ ملاوی میں اناج کی قیمت اوسط سے 73 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

زمبابوے کے عوامی فلاح کے وزیر سیویئر کاسوکوویرے کے مطابق کم از کم ساڑھے سولہ ہزار مویشی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ خشک سالی سے بُری طرح متاثرہ علاقوں میں 75 فیصد تک فصل تباہ ہو چکی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زمبابوے حکومت لوگوں اور مویشیوں کو خشک سالی کے نقصانات سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ تاہم انہوں نے ان کوششوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے عالمی برادری سے کٹے ہونے اور ملک کی مخدوش معاشی صورتحال کے باعث زمبابوے کے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت ہی کم وسائل موجود ہیں۔ جنوبی افریقہ آج کل ایک صدی سے زائد عرصے کی بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔