1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے: رابرٹ مگابے نے پارلیمانی اجلاس طلب کر لیا

20 اگست 2008

منگل کے روز زمبابوے کے صدر مخالفت کے با وجود زمبابوے کی پارلیمان کے اجلاس سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ حزبِ اختلاف کا موقف ہے کہ اس سے حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان مذاکرات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/F1rK
زمبابوے کے مستقبل کا انحصار جنوبی افریقہ میں جاری حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان مذاکرات کی کامیابی پر ہےتصویر: AP

رابرٹ مگابے کی زانو پی ایف حکومت کا کہنا ہے کہ پیر کے روز سے زمبابوے کی نئی پارلیمان کا اجلاس شروع ہو جائے گا۔ زمبابوے میں ایک جانب سیاسی بے یقینی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے تو دوسری طرف ملکی معیشت اس حد تک تباہ ہوچکی ہے کہ اگر جلد ہی کچھ نہ کیا گیا تو عین ممکن ہے کہ دوبارہ کچھ نہ کیا جا سکے۔


مبصرین کی رائے میں پارلیمان کا اجلاس طلب کرنا غالباً رابرٹ مگابے کی جانب سے مذاکرات میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔ وہ شراکت اقتدار پر تیّار تو دکھائی دیتے ہیں مگر قومی حکومت میں وہ اپنا اور اپنی جماعت کا زیادہ سے زیادہ حصّہ چاہتے ہیں۔ دوسری جانب مارگن چوانگرائی کی تحریک برائے جمہوری تبدیلی کا موقف ہے کہ پارلیمان کا اجلاس اگر شروع ہوگیا تو مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط غیر موثر ہو کر رہ جائیں گی۔


رواں برس مارچ میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے لیے کر اب تک زمبابوے سیاسی بحران کا شکار ہے جس میں سینکڑوں افراد پرتشدّد واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ صدارتی انتخابات کا ایک اور دور جون میں منعقد کیا گیا مگر مارگن چوانگرائی نے اس کابائکاٹ کیا۔ رابرٹ مگابے اس وقت سرکاری طور پر زمبابوے کے صدر تو ہیں مگر بدحال معیشت اس حد تک بد حال ہو چکی ہے کہ وہ مغربی ممالک کی جانب سے مزید اقتصادی پابندیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی ہے۔ مارگن چوانگرائی کو مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے اور شاید وہ ہی زمبابوے کی معیشت کو سہارا دے سکیں۔


اس حوالے سے جنوبی افریقہ کے صدر تھابو ایم بیکی کی ثالثی میں زانو پی ایف اور ایم ڈی سی کے درمیان مذاکرات بے انتہا اہمیت کے حامل ہیں۔ کئی ادوار کے بعد بھی اب تک مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ اب رابرٹ مگابے کی جانب سے پارلیمانی اجلاس طلب کرنے کو حزبِ اختلاف یہی سمجھنے پر مجبور ہے کہ مگابے اس کے بغیر بھی کاروبارِ حکومت چلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔