1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زمبابوے: الیکشن کے بعد پرتشدد مظاہرے

1 اگست 2018

امریکا نے زمبابوے کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔ الیکشن کے جزوی نتائج کے بعد ہرارے میں اپوزیشن کے حامیوں نے مظاہرے شروع کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/32RiN
Simbabwe, Harare: Die Polizei eröffnet das Feuer gegen Demonstranten
تصویر: Reuters/M. Hutchings

زمبابوے کے دارالحکومت ہرارے میں پولیس نے مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر آنسو گیس کے شیل اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا ہے۔ اپوزیشن کے حامی حالیہ الیکشن میں دھاندلی کا الزام کرتے ہوئے احتجاج پر اتر آئے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی ہے، جس کی وجہ سے مبینہ طور پر ایک شخص ہلاک بھی ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہرارے سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے دن اپوزیشن کے حامیوں نے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا، جو تشدد میں بدل گیا۔ مقامی حکام کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ان مظاہرین کو منشتر کرنے کی خاطر تیز دھار پانی برسایا اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ ان واقعات کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہو گئے۔ ان مظاہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی ہے۔

دوسری طرف پارلیمانی الیکشن کے ابتدائی جزوی نتائج کے مطابق کامیابی حاصل کرنے والی حکمران زانو پی ایف کے صدارتی امیدوار اور نگران صدر ایمرسن منانگاگوا نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں۔  

زمبابوے کی تاریخ کے یہ پہلے الیکشن تھے، جس میں سابق صدر رابرٹ موگابے بطور امیدوار میدان نہیں اترے۔ تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ موگابے کے جانشین ایمرسن دراصل موگابے کی طرح ہی ہیں اور وہ ملک میں تبدیلی نہیں لائیں گے۔

صدارتی انتخابات کے نتائج ابھی تک واضح نہیں ہوئے ہیں۔ ملکی الیکشن کمیشن کے مطابق پیر کو ہوئے ان انتخابات کے حتمی سرکاری نتائج چار اگست کو جاری کیے جائیں گے۔ عوامی جائزوں کے مطابق اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے چالیس سالہ صدارتی امیدوار نیلسن شمیزا اور حکمران جماعت کے 75 سالہ ایمرسن منانگاگوا کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے۔

شمیزا نے اپنی انتخابی مہم کے دوران نوجوانوں اور بے روزگار افراد کی حالت بہتر کرنے کا نعرہ لگایا تھا۔ دوسری طرف ایمرسن ملک میں اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے نعرے پر اس الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ان انتخابات میں اہل ووٹرز کی تعداد تقریبا پانچ ملین ہے، جو تئیس صدارتی امیدواروں میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔ اگر پہلے مرحلے میں کوئی صدارتی امیدوار کم از کم پچاس فیصد کی مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کر سکا تو دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان انتخابی مقابلہ آٹھ ستمبر کو ہو گا۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے