1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین میں سے کچھ فرانس اور مالٹا جائیں گے، اٹلی

15 جولائی 2018

اطالوی وزیر اعظم گیوزیپے کونتے نے کہا ہے کہ بحیرہء روم میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن میں سے سو مہاجرین فرانس اور مالٹا جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر یورپی ممالک بھی جلد اٹلی کا بوجھ بانٹیں گے۔

https://p.dw.com/p/31TDr
Symbolbild Migranten Rettungsaktion
تصویر: picture-alliance/AP Photo/O. Calvo

ہفتے کے روز اطالوی وزیر اعظم نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ تارکین وطن کے حوالے سے اٹلی پر پڑنے والے بوجھ کو بانٹیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس اور مالٹا نے سمندر میں پھنسے ساڑھے چار سو تارکین وطن میں سے سو مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دینے کی حامی بھری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے پچاس مہاجر فرانس اور پچاس مالٹا بھیجے جائیں گے۔

ساڑھے چار سو مہاجر ریسکیو مگر جائیں کہاں؟

اٹلی: مہاجرین کے لیے یونیورسٹی تعلیم کے سو وظائف مختص

اپنے فیس بک پیج پر کونتے کا کہنا تھا، ’’فرانس اور مالٹا پچاس پچاس مہاجرین لیں گے، باقی ممالک جلد ہی اسی راستے پر چلیں گے۔‘‘

اس سے قبل ہفتے کی صبح اٹلی اور مالٹا کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، جب بحیرہء روم میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن کو یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس کے بحری جہاز پر منتقل کیا گیا تھا، تاہم مالٹا اور اٹلی دونوں نے اس جہاز کو اپنے ہاں لنگرانداز ہونے سے روک دیا تھا۔

کونتے نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز یورپی یونین کی رکن دیگر تمام 27 ریاستوں کے رہنماؤں سے رابطہ کیا اور انہیں ان کا وعدہ یاد دلایا، جو جون میں یورپی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ان کی جانب سے اٹلی سے کیا گیا تھا۔ اس اتفاق رائے کے تحت مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی ممالک نے اٹلی اور یونان کا بوجھ بانٹنے کا وعدہ کیا تھا۔

کونتے نے یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر اور یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹُسک کے نام اپنے ایک مراسلے میں بھی مطالبہ کیا ہے کہ یورپی ممالک اس معاملے پر اٹلی کو تنہا نہ چھوڑیں۔

کونتے کا کہنا تھا، ’’اس سیاست میں، جس میں سمندر میں اٹلی تارکین وطن کی جانیں بچانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، میں آپ سے ذمہ داری بانٹنے کا واضح اشارہ چاہتا ہوں، تاکہ مہاجرین کے معاملے سے مل کر نمٹا جا سکے۔ اس لیے سمندر میں ریسکیو کیے گئے ساڑھے چار سو تارکین وطن کی بابت ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائے۔‘‘

اطالوی وزیر اعظم کے اس بیان کی فرانس کی جانب سے فی الحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ لیبیا سے اب بھی سینکڑوں تارکین وطن یورپی یونین کا رخ کر رہے ہیں اور جمعے کو لکڑی کی ایک کشتی پر سوار سینکڑوں تارکین وطن کی نشان دہی اس وقت ہوئی تھی، جب وہ مالٹا کے پانیوں میں سمندری موجوں کا سامنا کر رہی تھی۔

دوسری جانب اٹلی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعظم ماتیو سالوینی واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کو بچانے والے بحری جہازوں کو ملکی سمندری حدود میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی)