1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ریاستی وزیراعلیٰ کو کٹھ پتلی کہنے والا صحافی گرفتار

19 دسمبر 2018

بھارت میں ایک ریاستی وزیراعلیٰ کو وزیراعظم نریندر مودی کا کٹھ پتلی کہنے پر ایک صحافی کو گرفتار کر لیا ہے۔ صحافی کا تعلق ایک ٹیلی وژن چینل سے ہے اور اُسے نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ANE4
Kalkutta Journalisten Proteste
تصویر: DW/S. Bandopadhyay

بھارت کی شمال مشرقی ریاست مَنی پور کے ایک ٹیلی وژن چینل سے منسلک صحافی کشور چندر وانگ کھیم کو اس لیے گرفتار کیا گیا ہے کہ اُس نے ریاستی وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کو وفاقی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی کا کٹھ پتلی قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے صحافی وانگ کھیم نے کئی ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیے۔

گرفتار ہونے والے صحافی کے وکیل این وکٹر نے ٹیلی فون پر نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کی گرفتاری کی بنیاد کوئی نہیں اور یہ صرف حکومتی جبر ہے۔ وکٹر نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومتی اختیار اور قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو قابل مذمت ہے۔ صحافی کی گرفتاری کے خلاف جو اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ اس اپیل کی سماعت ججوں کا ایک پینل جمعرات بیس دسمبر کو کرے گا۔

وانگ کھیم کی اہلیہ رنجیتا ایلانگبام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اُن کے شوہر کو ریاستی حکومت نے ملک کے منافی اقدامات کے تحت اکیس نومبر کو حراست میں لیا لیکن پچیس نومبر کو وہ ضمانت پر رہا کر دیے گئے۔ اس کے بعد ستائیس نومبر سے وہ دوبارہ گرفتاری کے بعد جیل میں ہیں۔ اس دفعہ انہیں نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور اس کے تحت وہ بغیر عدالتی کارروائی کے ایک برس تک جیل میں مقید رکھے جا سکتے ہیں۔

Indien Neu Delhi Mahnwache für getöteten Journalisten Gauri Lankesh
میڈیا آزادی کے عالمی انڈیکس پر بھارت کی پوزیشن 138ویں ہے اور اس کی بڑی وجہ گزشتہ برسوں میں کئی صحافیوں کا قتل ہےتصویر: Reuters/A. Abidi

بھارت میں مختلف صحافیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے سوشل میڈیا پر قومی سلامتی کے تناظر میں سخت قوانین کے نفاذ پر تنقید کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے بھارتی ذرائع ابلاغ سے منسلک صحافی نئی دہلی میں مودی سرکار کے خلاف احتجاج کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

بھارت کو دنیا کے کثیر الجہت ذرائع ابلاغ کے حامل ممالک میں شمار کیا جاتا ہے۔ میڈیا آزادی کے عالمی انڈیکس پر بھارت کی پوزیشن 138ویں ہے۔ یہ باعث حیرت ہے کہ  بھارت کا ورلڈ پریس فریڈم میں مقام افریقی ملک زمبابوے سے بھی نیچے ہے۔ اس کی وجہ سینسر شپ کے مختلف مگر سخت قوانین اور گزشتہ برسوں میں کئی صحافیوں کا قتل ہے۔