1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رہنماؤں کا قتل، صوبہ بلوچستان میں مظاہرے

عدنان اسحاق9 اپریل 2009

پاکستانی صوبے بلوچستان میں تین قوم پرست بلوچ راہنماؤں کے قتل کے بعد، صوبے بھرمیں مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/HU01
تصویر: AP

بلوچستان نیشنل پارٹی BNP کے مطابق ان کے رہنما غلام محمد بلوچ ، لالہ منیر اور بلوچستان ریپبلکن پارٹی کے شیر محمد کی مسخ شدہ نعشیں شہر تربت کے نواح سے ملیں۔

بلوچستان میں تین قوم پرست بلوچ رہنماؤں کے قتل کے بعد صوبے بھر میں مظاہرے ابھی بھی جاری ہیں۔ متعدد گاڑیاں نذر آتش کی جا چکی ہیں جبکہ خضدارمیں ایک پولیس اہلکار کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ خضدار شہر کے سینئر پولیس افسر غلام علی لاشاری نے بتایا کہ شہر میں حالات کنٹرول میں ہیں۔ جبکہ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے ہمارے ساتھی عبدالرزاق برق کے مطابق صوبائی دارلحکومت کوئٹہ اور ارد گرد کے شہروں میں ہنگامے ابھی بھی جاری ہیں۔

عبدالرزاق برق نے مزید بتایا کہ بلوچ رہنماؤں کی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج میں صوبے کے تمام قوم پرست جماعتیں شریک ہیں۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے بھی اپنے پریس ریلیز میں ان ہلاکتوں پر شدید احتجاج کرتے ہوئے انہیں ماورائے عدالت قرار دیا۔ کمیشن کی چیئر پرسن عاصمہ جہانگیرکے مطابق اس قتل کی ذمہ داری پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور خطرناک اشتعال انگیزی ہے۔ بلوچستان میں اخبار ڈیلی ٹائمز کے بیورو چیف ملک سراج اکبر کے مطابق ابھی تک یہ واضع نہیں ہو سکا ہے کہ اس قتل کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔

سراج اکبرنے مزید بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لئے بلوچستان کے وزیراعلی نواب اسلم رئیسانی نے ایک کمیٹی تشکیل دی اورعدالتی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ غلام محمد بلوچ کا کرداربلوچستان کے معاملات میں بہت فعال رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال اقوام متحدہ کے اہلکارجان سولیکی کی رہائی کا معاملہ ہے جس میں وہ کافی متحرک تھے۔ عبدالرزاق برق کے مطابق غلام محمد بلوچ ، لالہ منیرکو تربت میں سپرد خاک کیا گیا ہے جبکہ شیر محمد کی تدفین پنجگور میں ہوئی۔ تدفین کے موقع پر تربت میں سخت سیکورٹی اقدامات کے باوجود چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات ہیں۔

اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اس واقعے کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کس حد تک با اختیار ہو گی اور کیا تفتیش میں انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے نکات کے حوالے سے بھی معاملات کو صاف کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یا پھر چند دنوں بعد یہ تفتیش بھی سردخانے میں ڈال دی جائے گی۔