1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’میانمار کی فوج پر فوجداری مقدمہ چلایا جائے‘

3 دسمبر 2018

امریکی محکمہ خارجہ کے لیے کام کرنے والے انسانی حقوق کے ایک گروپ نے پیر تین دسمبر کو کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف شدید نوعیت کے جرائم کے تناظر میں میانمار کی فوج کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/39Nmz
Bangladesch - Rohingya Zurückführung: Sitara Begum mit Sohn Mohammed Abbas
تصویر: picture-alliance/AP Photo/D. Yasin

پیر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں قانونی شعبے سے متعلق انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیشل پبلک لاء اینڈ پالیسی گروپ نے کہا کہ میانمار کی فوج مبینہ طور پر روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی جیسے واقعات میں ملوث رہی ہے اور اس سلسلے میں ایک فوج داری ٹریبونل قائم کیا جانا چاہیے تاکہ ان جرائم میں ملوث افراد کو سزا دی جا سکے۔

روہنگیا کے حقوق کی خلاف ورزیاں، اقوام متحدہ کمیٹی کی مذمت

کشتی پر سوار سو سے زائد روہنگیا مہاجرین کی گرفتاری

یہ رپورٹ بنگلہ دیش میں مقیم ایک ہزار سے زائد روہنگیا باشندوں کے انٹرویوز کے تناظر میں مرتب کی گئی ہے۔ اس گروپ کے مطابق ایسے کافی شواہد موجود ہیں، جو واضح کرتے ہیں کہ میانمار کی فوج ملک کی ایک اقلیت کے خلاف شدید نوعیت کے جرائم میں ملوث ہو سکتی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حکومتوں کی جانب سے اپنی آبادی کے خلاف روا رکھے جانے والے مظالم کو روکنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے کو یقینی بنائے۔‘‘

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے پر فوری طور پر یا توکوئی علیحدہ سے ٹریبونل قائم کیا جانا چاہیے یا پھر یہ معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے سپرد ہونا چاہیے۔

رواں برس اگست میں اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ میانمار کی فوج روہنگیا کے خلاف قتل عام اور اجتماعی زیادتیوں جیسے جرائم میں ’نسل کشی کی نیت‘ کے ساتھ ملوث ہو سکتی ہے اور میانمار کی فوج کے سربراہ سمیت پانچ جرنیلوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔

ع ت، الف ب الف (روئٹرز، اے ایف پی)