1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگيا بحران: ميانمار کے خلاف ايکشن کے ليے مسلم ممالک متحد

6 مئی 2018

’آرگنائزيشن آف اسلامک کانفرنس‘ کے وزراء نے آج ايک مہم شروع کی ہے، جس کا مقصد روہنگيا مسلم اقليت پر ڈھائے گئے مبينہ مظالم کے تناظر ميانمار کی حکومت کے خلاف بين الاقوامی سطح پر کارروائی کے ليے دباؤ ڈالنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xGCn
Rohingya-Hochzeit im Flüchtlingscamp
تصویر: Reuters/M. Djurica

ترپن رکنی ’آرگنائزيشن آف اسلامک کانفرنس‘ (OIC) کے وزرائے خارجہ اور سفارت کاروں نے ايک کميٹی تشکيل دی ہے جس کا مقصد ميانمار ميں روہنگيا مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزيوں کے ليے اس ملک کی حکومت کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے ليے بین الاقوامی حمايت حاصل کرنا ہے۔ يہ پيش رفت بنگلہ ديشی دارالحکومت ڈھاکہ ميں او آئی سی کے دو روزہ اجلاس ميں اتوار چھ مئی کو ہوئی۔

يہ امر اہم ہے کہ ميانمار کی راکھين رياست ميں گزشتہ برس شروع کردہ عسکری ‌آپريشن کے بعد لگ بھگ سات لاکھ روہنگيا مسلمان سياسی پناہ کے ليے بنگلہ ديش ہجرت کر چکے ہيں۔ فرار ہونے والے روہنگيا مہاجرین میانمار کی ملکی افواج پر وسيع پيمانے پر تشدد اور جنسی زيادتی کی وارداتوں کے الزامات عائد کرتے ہيں۔ ميانمار کی حکومت ايسے تمام الزامات مسترد کرتی ہے تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی جانب سے ميانمار ميں جاری مظالم کو متعدد مرتبہ ’نسل کشی‘ سے تعبير کيا جا چکا ہے۔

او آئی سی کے سيکرٹری جنرل يوسف بن احمد العثیمین نے اتوار کو ہونے والی پيش رفت کو روہنگيا بحران کے حل کے ليے ايک اہم پيش رفت قرار ديا ہے۔ ان کے بقول يہ ايک مذہبی معاملہ نہيں بلکہ پچھلے قريب پچاس برس سے روہنگيا مسلمانوں کے بنيادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ بين اقواقوامی فوجداری عدالت کے استغاثہ نے بھی يہ درخواست کر رکھی ہے کہ ٹريبيونل يہ فيصلہ کرے کہ آيا استغاثہ وسيع پيمانے پر جنسی زيادتی کے واقعات اور قتل کی چھان بين کر سکتا ہے۔

پچھلے ماہ بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ايک وفد نے خطے کا دورہ کيا تھا اور يہ مطالبہ کيا تھا کہ روہنگيا کی جلد اور محفوظ واپسی کو يقينی بنايا جائے۔ کينيڈا کی وزير خارجہ نے بھی اسی ہفتے روہنگيا مہاجرين کے کيمپوں کا دورہ کرنے کے بعد يہ مطالبہ کيا ہے کہ مظالم کرنے والے کو انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔

او آئی سی کے اجلاس ميں بنگلہ ديشی وزير خارجہ اے ايچ محمود علی نے کہا کہ رکن ممالک نے ميانمار کی حکومت کے خلاف سخت کارروائی پر زور ديا ہے۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید