1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روٹی کی قیمت کیوں بڑھائی؟ سوڈان میں مظاہرے، دو طالبعلم ہلاک

صائمہ حیدر
8 جنوری 2018

سوڈان بھر میں روٹی کی قیمت بڑھانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں دو طالبعلموں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ خرطوم حکومت نے اپوزیشن کے ایک سرکردہ رہنما کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2qUQZ
Proteste gegen steigende Treibstoffkosten im Sudan September 2013
تصویر: STR/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوڈانی حکومت نے ملک میں اچانک پھیلنے والی اس بد امنی کی لہر کو کچلنے کے لیے اخبارات کی ضبطگی کا بھی حکم دیا ہے۔ اتوار مورخہ سات جنوری کو ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ ایک روز قبل سوڈان کے جنوب مشرقی شہر سینر میں روٹی کی قیمت دوگنی ہونے کے بعد ہونے والے ایک احتجاج کے بعد شروع ہوا۔

سوڈان  میں حکومت نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں یہ اعلان کیا تھا کہ سن 2018 کے بجٹ میں روٹی پر دی جانے والی سبسڈی یا حکومتی اعانت ختم کر دی جائے گی۔

جنوب مشرقی شہر الدامازین میں ایک مقامی شہری نے روئٹرز کو بتایا،’’ پولیس نے چار سو کے قرین مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی جو روٹی کی قیمت میں اضافے کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور مظاہرین میں سے بعض نے  ٹائر بھی جلائے۔‘‘

سبسڈیز کا ختم کرنے کا فیصلہ سوڈان میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور غیر مستحکم کرنسی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سوڈان میں افراط زر کی شرح پچیس فیصد تک پہنچ گئی ہے اور کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث ملکی درآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

Proteste gegen steigende Treibstoffkosten im Sudan September 2013
تصویر: picture-alliance/dpa

سوڈان میں چند برس قبل بھی سخت طرز کی کٹوتیاں متعارف کرائے جانے کے سبب شدید احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ایمنسٹی انٹرنشنل کے مطابق سن 2013 میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 185 افراد مارے گئے تھے۔ ان پرتشدد مظاہروں کا آغاز سوڈان کے صدر عمر حسن البشیر کے اُس اعلان کے بعد ہوا، جس میں ایندھن کی مد میں دی جانے والی حکومتی اعانت میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

مغربی دارفور کے دالحکومت جنینیہ میں ایک حکومتی بیان میں بتایا گیا ہے کہ اتوار کے مظاہروں میں ایک طالب علم ہلاک ہوا جبکہ دیگر چھ افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

سوڈانی حکام نے ایک اپوزیشن رہنما عمر الدغیر کو گرفتار کر لیا ہے اور چھ اخباروں کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اخباروں کے مدیران کا کہنا ہے کہ اُنکے روزناموں کو قیمتوں میں بڑھوتی اور سبسڈی ختم کیے جانے کی کوریج کی پاداش میں بند کیا گیا ہے۔