1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس، یوکرائن گیس تنازعہ حل

18 جنوری 2009

روس اور یوکرائن کے درمیان یورپ کو فراہم کی جانے والی گیس سے متعلق تنازعہ حل ہوگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GaT5
شدید سردی اور برف باری کے شکار کئی یورپی ممالک گیس کی بندش کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیںتصویر: AP

ہفتہ کے روز ماسکو میں روسی وزیر اعظم ولایمیر پوتین اور یوکرائن کی وزیر اعظم یولیا تیموشینکو کے درمیان ہونے والے دو طرفہ مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا گیا کہ دونوں ممالک پیر کے روز ایک نئے معاہدے پر دستخط کردیں گے جس کے بعد یورپی ممالک کو فوری طور پر گیس کی فراہمی شروع کردی جائے گی۔یورپی پونین کے ستائیس ممالک اپنی گیس کی ضروریات کا ایک چوتھائی روس سے حاصل کرتے ہیں جو براستہ یوکرائن یورپ تک آتی ہے۔ دوسری جانب جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ روس یوکرائن گیس تنازعے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک سلوواکیا کو گیس فراہم کرے گا۔

اجلاس سے قبل روسی وزیراعظم پوتن کے ایک ترجمان Dmitri Peskow نے کہا ہے کہ اس ہنگامی اجلاس کا مقصد گیس تنازعے کو حل کرنا ہے تاکہ مغربی یورپی ممالک کے لئے یوکرائن کے ذریعے گیس کی سپلائی جلد از جلد دوبارہ شروع ہو سکے۔ روسی حکومت کے مطابق ان مذاکرات میں روس اور یوکرائن کے توانائی کے امور کے وزراء سمیت روس کی سرکاری توانائی کمپنی Gazprom اور یوکرائن کی چند اہم توانائی کی فرمز کے سربراہان حصہ لیا۔

Gasstreit Russland Ukraine Gazprom
روس اور یوکرائن کی سرحد پر ایک گیس سٹیشن کا منظرتصویر: AP

کئی ہفتوں سے جاری گیس تنازعے کے حل کے لئے موثر بات چیت کی غرض سے ماسکو میں یہ اجلاس روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوتین کے ایماء پر منعقد ہو ا۔یورپی یونین کے رکن ممالک توقع کر رہے ہیں کہ گیس تنازعے کا حل اور یورپی ممالک کو گیس کی سپلائی جلد دوبارہ شروع ہوجائے گی۔ یورپی یونین آج کے اجلاس میں فریقین کے مابین مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں روس اور یوکرائن کے مابین تعلقات پر غورکرے گی۔

Gasstreit Russland Ukraine
روس الزام عائد کرتا رہا ہے کہ یوکرائن روسی گیس کی چوری میں مصروف ہےتصویر: AP

جمعہ کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوتین نے مغربی یورپی ممالک کی توانائی کی کمپنیوں کا ایک کونسرشیم یا اتحاد قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ روس چاہتا ہے کہ مغربی یورپی توانائی کمپنیوں کا یہ اتحاد یوکرائن کے ذریعے مغربی یورپی ممالک تک آنے والی روسی گیس کے اخراجات ادا کرے۔ روسی وزیر اعظم نے ان اخراجات کا ایک اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ تین ماہ کی گیس کی سپلائی پر تقریباٍ پانچ سو پچاس ملین یورو کا خرچ آئے گا۔

Dossierbild Gasstreit 1
یورپ تک پہنچنے والی گیس کا ایک بڑا حصہ یوکرائن کے راستے آتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن چانسلر کے ساتھ ولادیمیر پوتن کی ملاقات میں یورپ کی توانائی کی متعدد بڑی فرمز کے سربراہان نے بھی حصہ لیا۔ روسی وزیر اعظم نے جرمن چانسلر کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ موجودہ گیس تنازعے کا اصل ذمہ دار یوکرائن ہے۔ تاہم جرمن چا نسلر میرکل نے موسکو یا کی ایف میں سے کسی ایک کی طرف داری سے اجتناب برتا۔

Medwedew setzt Abkommen über Gas-Kontrolleure außer Kraft
ایک روسی گیس پمپنگ سٹیشنتصویر: picture-alliance / dpa

اس تنازعہ کے سبب کئی ہفتوں سے روسی گیس کی یورپی ممالک تک سپلائی بند رہی ہے۔ شدید سردی اوربرف باری کے موسم میں گیس کی سپلائی بند ہونے سے کئی یورپی ممالک کے باشندوں کی روزمرہ زندگی بری طرح متاثررہی۔ کئی ملکوں میں سردی کے سبب بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات بھی پیدا ہوگئے۔