1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر نئی پابندیاں، امریکی سینیٹ میں بل منظور

عابد حسین
28 جولائی 2017

امریکی سینیٹ نے روس کے خلاف تازہ پابندیوں کی قرارداد کو تقریباً متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ اس پيش رفت کے نتيجے ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ باہمی تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کو گہری ٹھیس پہنچے گی۔

https://p.dw.com/p/2hIJt
USA Kapitol in Washington
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

امریکی سینیٹ میں روس پر نئی پابندیوں کی قرارداد کے حق میں ايک سو اراکین میں سے اٹھانوے نے ووٹ ڈال کر اس کی منظوری دی۔ اس قانونی قرارداد کو امریکی ایوانِ نمائندگان نے بھی بھاری اکثریت سے منظور کیا تھا۔ ایوانِ نمائندگان کے 419 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ صرف تین ارکان مخالفت میں تھے۔

ٹرمپ دور میں امریکا کے ساتھ روسی تعاون بہتر ہو سکتا ہے، پوٹن

روس کے ساتھ تعمیری انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، ٹرمپ

امریکا روس کا دشمن نہیں، پوٹن

تجزیہ کاروں کے مطابق اس قانون کی توثیق میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور اِس منظوری کے بعد روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی اُن کی کوششوں کا عمل رک بھی سکتا ہے۔ اس قانونی بل کی حمایت میں ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین مشترکہ طور پر سرگرم تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ سن 2016 میں امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے کانگریس کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی وکیل بھی تفتیشی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اس مبينہ مداخلتی عمل کی تردید کرتے آئے ہیں۔ بل میں ایسی ایک شق بھی شامل ہے کہ کانگریس روس پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کے عمل کو روکنے کی مجاز ہو گی۔

Deutschland Trump trifft Putin
امریکی اور روسی صدور جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس میںتصویر: picture alliance/dpa/AP/E. Vucci

سینیٹ سے پابندیوں کی قانونی قرارداد کی منظوری کے بعد اب اِسے توثیق کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجا جائے گا۔ بل کو ٹرمپ ویٹو بھی کر سکتے ہیں۔ ماضی میں امریکی صدور کانگریس کے منظور شدہ قانونی بلز کو ویٹو کرتے رہے ہیں۔

سینیٹ میں جس قانونی قرارداد کی منظوری دی گئی ہے، اس میں ایران اور شمالی کوریا کے خلاف بھی نئی پابندیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اس بل کے حوالے سے سینیٹر جان مککین کا کہنا ہے کہ سینیٹ اور ایوانِ نامائندگان کی منظوری سے روس اور کسی بھی دوسرے جارحانہ ملک کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ امریکی جمہوریت پر کسی قسم کے حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔