1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس نے شمالی کوریا سے متعلق رپورٹ کے اجراء کو ویٹو کر دیا

31 اگست 2018

روس نے شمالی کوریا سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹ کو جاری ہونے سے روک دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے بعض مندرجات کے ساتھ ماسکو حکومت متفق نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/344xg
Nordkorea Pyeongchang
تصویر: picture-alliance/AP Images/P. Semansky

اقوام متحدہ کی اِس خصوصی رپورٹ کو نیوز ایجنسی اے ایف پی کو دیکھنے کا موقع ملا اور اس کے مطابق شمالی کوریائی حکومت نے جوہری اور میزائل سازی کے پروگرام کو معطل نہیں کیا ہے اور اس کے حوالے سے ریسرچ پروگرام کو بدستور جاری رکھا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ شمالی کوریا اقوام متحدہ کی طرف سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق سن 2018 کے دوران اس کمیونسٹ ملک نے پٹرولیم مصنوعات کا ذخیرہ کرنے کے ساتھ چند ممالک سے کوئلے کی منتقلی بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے اسی حصے پر ماسکو حکومت کو اعتراض ہے کہ شمالی کوریا نے سن 2018 کے لیے مقرر کوٹے سے زیادہ خام تیل جمع کر لیا ہے اور اس تیل کی فراہمی کیسے اور کن ممالک نے کی ہے۔

Nordkorea Kim Jong Un besucht Fabrik
شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن ایک فیکٹری کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: Reuters/KCNA

 یہ بھی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ وہ شام کے لیے اسلحہ خریدنے والوں کو جہاں ہتھیار فراہم کر رہا ہے وہاں یمن، لیبیا اور سوڈان کے باغی گروپوں کو بھی گولہ بارود بیچ رہا ہے۔ برطانیہ کے مطابق یہ رپورٹ آزاد مبصرین نے مرتب کی ہے اور غیرجانبدار مواد کی حامل ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ اس لیے بھی اہم ہے کہ یہ رواں برس جون میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن کی سنگا پور میں ہونے والی ملاقات کے بعد مرتب کی گئی ہے۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے جوہری پالیسی کو ترک کرنے کا وعدہ دیا تھا جب کہ رپورٹ اس وعدے سے اتفاق نہیں کرتی۔

اس رپورٹ کے باضابطہ اجراء کے لیے جمعہ اکتیس اگست کو سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں روس کے اعتراضات کا احاطہ کیا جائے گا۔ سلامتی کونسل کے رکن ممالک اس میٹنگ میں اعتراضات کو رفع کرنے کی کوشش کریں گے۔ اقوام متحدہ میں برطانوی مندوب کیرن پیئرس نے حیرت کے ساتھ کہا کہ یہ ایک عجیب پیش رفت ہے کہ ایسی رپورٹ بھی اعتراض کی زد میں ہے، جو آزاد ماہرین نے مرتب کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں