1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس نے امریکی الیکشن میں مداخلت کی ہے، امریکی انٹیلیجنس چیف

عابد حسین
6 جنوری 2017

امریکا کے نیشنل اٹیلیجنس چیف نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ روس نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز کو ہیک کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روسی ہیکرز نے اس تناظر میں انتخابی عمل کو متاثر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VO3J
USA | Anhörung im Kongressauschuss "Foreign Cyber Threats to the United States" | James Clapper
جیمز کلیپر امریکی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئےتصویر: REUTERS/K. Lamarque

امریکا کے نیشنل اٹیلیجنس چیف جیمز کلیپر نے کہا ہے کہ ان کے اِس یقین میں اضافہ ہوا ہے کہ روس نے امریکی انتخابی مہم کے دوران ڈیموکریٹک پارٹی اور اُس کے انتخابی مہم کے اسٹاف کی ای میلز کو ہیک کرتے ہوئے پراپیگنڈا اور جھوٹی خبریں پھیلانے کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے یہ بیان دے کر منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے  ایسے بیانات کو رد کر دیا ہے، جس میں ایک طرح سے شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ آیا روس نے انتخابی مہم کے دوران ہیکنگ کی ہے۔

جیمز کلیپر نے اپنے بیان میں کہا کہ چند ہفتے قبل کے مقابلے میں تازہ جائزوں اور تحقیقاتی عمل سے اُن کے ہیکنگ کے بارے میں مطلوبہ نتائج زیادہ معتبر ہو گئے ہیں۔ کلیپر نے انتخابی مہم کے دوران روسی ہیکنگ کے معاملے پر سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے بیان میں اپنی تازہ جائزہ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے اس کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ اِس ہیکنگ کے مقاصد کی تفصیل اگلے ہفتے کے دوران عام کر دی جائے گی۔ سینیٹ میں کلیپر کے ساتھ دو دوسری خفیہ ایجنسیوں کے چیفس بھی پیش ہوئے۔

Moskau US Botschaft Gebäude
گزشتہ برس کے صدارتی الیکشن میں روس کی جانب سے ہیکنگ پر امریکی سیاسی منظر پر تیزی پائی جاتی ہے تصویر: picture-alliance/AA/S. Karacan

 جمعرات، پانچ جنوری کو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ملکی خفیہ ایجنسیوں کے بڑے قدردان ہیں۔ اس بیان میں انہوں نے انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے روسی ہیکنگ پر جو موقف اپنایا ہے، اُس پر واضح طور پر اپنے شکوک و شبہات کا اظہار شامل تھا۔ ان کے مطابق یہ بات ناقابل فہم ہے کہ روس نے کیونکر حریف امیدوار ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کو متاثر کیا۔ اس ہیکنگ پر رپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم رہنماؤں نے بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اسی دوران کل جمعرات پانچ جنوری کو امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے شکاگو یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ برائے سیاسیاست میں ایک تقریب کے دوران کہاکہ منتخب امریکی صدر نے کبھی کسی حکومتی دفتر میں کام نہیں کیا، اس لیے وہ نہیں جانتے کہ انٹیلیجنس پروفیشن کی ہیت اور کام کرنے کا طریقہ کیسا ہوتا ہے۔