1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور یوکرائن کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

7 ستمبر 2019

طویل انتظار کے بعد روس اور یوکرائن کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل پر عمل ہو گیا ہے۔ اس ڈیل کے تحت یوکرائن کے چوبیس سیلرز کو بھی روس نے رہائی دے دی ہے۔

https://p.dw.com/p/3PDDF
Ukraine Kiew Gefangenenaustausch mit Russland Borispil International Airport
تصویر: Reuters/G. Garanich

روس اور یوکرائن کے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں قیدیوں کے تبادلے کو دونوں ملکوں کے درمیان ایک نئی اور مثبت شروعات کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بھی خیال کیا گیا ہے کہ ماسکو اور کییف کے درمیان بداعتمادی کے گہرے بادل چھٹ سکتے ہیں اور ایک دوسرے پر اعتماد  پیدا ہو سکے گا۔

جمعرات پانچ ستمبر کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تعلقات کی بحالی ایک مشکل اور پیچیدہ عمل ہے اور اس کے لیے خاصا وقت درکار ہے۔

ماسکو کی جیل سے یوکرائنی نیوی کے دو درجن سیلرز کو سات ستمبر کو ہوائی اڈے پہنچایا گیا اور وہاں سے وہ ایک ہوائی جہاز کے ذریعے یوکرائن کی جانب روانہ ہوئے۔

Ukraine Kiew Gefangenenaustausch mit Russland Borispil International Airport
روس سے رہائی پانے والی یوکرائنی قیدی کی کییف کے ہوائی اڈے پر اپنے بیٹے سے ملاقاتتصویر: Reuters/G. Garanich

ان سیلرز کو روسی بحریہ نے گزشتہ برس حراست میں لیا تھا۔ یوکرائنی سیلرز کی واپسی سے صدر وولودومیر زیلینسکی کے وقار اور مقبولیت میں یقینی اضافہ ہو سکے گا۔ انہوں نے صدر منتخب ہونے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرائن کے مسلح تنازعے کو بھی حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طویل مذاکرات کا نتیجہ ہے۔ اس مناسبت سے سب سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کی بات تیس اگست کو سامنے آئی تھی لیکن میڈیا پر ڈیل کے طے ہونے کی خبروں کے بعد صدر وولودومیر زیلنسکی کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ابھی ماسکو حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل طے نہیں ہوئی۔

Ukraine Kiew Gefangenenaustausch mit Russland Borispil International Airport
یوکرائنی دارالحکومت کییف کے ہوائی اڈے پر رہائی پانے والے قیدیوں کے رشتہ دارتصویر: Reuters/G. Garanich

دونوں ممالک کے مابین ڈیل کے تحت یوکرائن سے رہائی پانے والوں میں ایک روسی فلم ساز اولگ سینٹسوف بھی شامل ہیں۔ سینٹسوف کی رہائی کے لیے عالمی سطح پر بھی مہم جاری تھی۔ ان کے علاوہ یوکرائن سے رہائی پانے والوں میں ولادیمیر ٹسیماخ بھی شامل ہے، جسے ملائیشین ہوائی کمپنی کی پرواز ایم ایچ سترہ کو روس نواز یوکرائنی باغیوں کے داغے گئے میزائل سے تباہی کا اہم گواہ قرار دیا جاتا ہے۔

روس سے رہائی پانے والوں میں نیوی سیلرز سمیت کُل پینتیس افراد شامل ہے۔ ان میں مشہور بلاگر پاولو گریبو، فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں یوکرائنی سرکاری نیوز ایجنسی کے نمائندے رومان سُشچینکو اور تاریخ کے پروفیسر اسٹانسلا کلیخ خاص طور پر نمایاں ہیں۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ تیس اگست سے قبل یوکرائنی عدالت نے روسی فلم ساز کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔ یوکرائنی دفتر استغاثہ نے روسی فلم ساز پر مشرقی یوکرائنی باغیوں کی حمایت کرنے کے الزام کو واپس لے لیا تھا۔

ع ح، ش ح ⁄ اے ایف پی، روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں