1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور ایران کی مشترکہ بحری جنگی مشقیں

6 جنوری 2019

تقریباً دو برس کے وقفے کے بعد بحیرہ کیسپیئن میں روسی اور ایرانی بحری دستے مشترکہ جنگی مشقیں کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اسی سمندر میں سن 2015 اور سن 2017 میں بھی یہ دونوں ممالک جنگی مشقیں مکمل کر چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3B5QK
Persischer Golf iranische Speedboote
تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Salemi

ایران اور روس رواں برس بحیرہ کیسپیئن میں نئی جنگی مشقوں کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دینے والے ہیں۔ اس مرتبہ ان بحری جنگی مشقوں میں سمندر میں پھنسے افراد کو بچانے اور انسدادِ قزاقی جیسے اہم امور کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پہلے کی گئی ایسی جنگی مشقوں میں انسداد قزاقی کی کوششوں کو موضوع نہیں بنایا گیا تھا۔

ایرانی بحریہ کے سمندری نگرانی کے شعبے کے سربراہ ریئر ایڈمرل حسین خان زادی نے ملک کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی مہر سے گفتگو کرتے ہوئے اتوار چھ جنوری کو ان مشقوں کی جہاں تصدیق کی وہاں دیگر تفصیلات بھی بتائیں۔ ریئر ایڈمرل خان زادی نے کہا کہ ان مشقوں سے حاصل ہونے والے نتائج کا عملی اطلاق دیگر سمندری علاقوں پر بھی کیا جائے گا۔

Iran Übung der Marine
ایران اور روس بحیرہ کیسپیئن میں سن 2015 اور سن 2017 میں بھی جنگی مشقیں کر چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/E. Noroozi

ایران اور روس بحیرہ کیسپیئن میں سن 2015 اور سن 2017 میں بھی جنگی مشقیں کر چکے ہیں۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے مابین انتہائی قریبی تعلقات پائے جاتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ان نئی مشقوں کی منصوبہ بندی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ دونوں ممالک بحیرہ کیسپیئن میں یہ جنگی مشقیں ہر دو سال کے وقفے سے کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ روس اور ایران مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ملک شام کے ساتھ بھی گہرے روابط رکھتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں نے خانہ جنگی کے دوران شامی صدر بشار الاسد کا عالمی مخالفت کے باوجود بھرپور ساتھ دیا ہے۔ دوسری جانب روس کا موقف ہے کہ تہران حکومت کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے باوجود ماسکو ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دینا چاہتا ہے۔