1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور امریکہ کے start معاہدے کی مدت ختم

5 دسمبر 2009

امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی ہتھیاروں میں بڑے پیمانے پر تخفیف کے معاہدے STARTکی مدت ممکنہ تجدید کے بغیر ختم ہوگئی ہے۔

https://p.dw.com/p/Kr31
بش سینئر اور میخائل گوباچوف۔ فائل فوٹوتصویر: AP

جوہری ہتھياروں ميں تخفيف کے start نامی معاہدے پر اس وقت کے امريکی صدر جارج بش سينئر اور سوويت صدر گورباچوف نے سن 1991ء میں دستخط کئے تھے۔ امريکی سينيٹ اور روسی پارليمنٹ کی منظوری کے بعد اس کا نفاذ سن 1994ء سے ہوا تھا۔ہفتے کے روز اس معاہدے کی مدت ختم ہو گئی ہے جبکہ ايک نئے معاہدے کے سلسلے ميں امريکہ اور روس کے مابين جنيوا ميں مذاکرات جاری ہيں۔

واشنگٹن اور ماسکو نے START معاہدے کے تحت اپنے اُن ايٹمی ہتھياروں ميں بڑے پيمانے پر تخفيف کا سمجھوتہ کيا تھا، جن کے ذريعے وہ سن 1950ء کے شروع ميں سرد جنگ کے آغاز کے بعد سے ايک دوسرے کوخوفزدہ کر رہے ہيں۔اس معاہدے کے تحت پانچ ہزار پانچ سو کلوميٹر سے زيادہ فاصلے تک مار کرنے والے ايٹمی ميزائلوں، آبدوزوں اور طويل فاصلے تک پہنچ رکھنے والے بمبار طياروں جیسے کیریئر نظاموں کی تعداد کم کر کے سولہ سولہ سو تک لانے ما فیصلہ کیا تھا۔ اِسی طرح وار ہیڈز کی تعداد کو چھ ہزار تک محدود کر دينے پر اتفاق کيا گيا تھا تاہم درحقيقت دونوں فريقوں نے پچھلے پندرہ برسوں ميں اپنے وار ہيڈز کوکم کر کے2,200 کر ديا ہے۔

Amerikanische Atomwaffe Fat Man
جاپان کے شہر ناگا ساکی پر گرائے گئے امریکی ایٹم بم کی فائل فوٹوتصویر: picture-alliance / dpa

اس سال مئی سے امريکہ اور روس جنيوا ميں Start کے نئے معاہدے کے سلسلے ميں مذاکرات کر رہے ہيں، جس کا مقصد دونوں ملکوں کے ايٹمی ہتھياروں میں مزيد کمی کرنا ہے۔ اِس کی تجويز امريکی صدر اوباما نے اس سال اپريل ميں اپنی پراگ کی تقرير ميں پيش کی تھی۔ وہ امريکہ کے پہلے صدر ہيں، جنہوں نے ايٹمی دور کے آغاز اور سن 1945ء ميں ہيروشيما اور ناگاساکی پر امريکی ايٹم بم گرائے جانے کے بعد سے شروع ہونے والی امن تحريک کے مطالبے پر کان دھرا ہے۔ صدر اوباما نے پراگ ميں کہا تھا:'' ميں واضح طور پر اور ذاتی يقين کے ساتھ امريکہ کی اس ذمے داری کا اعلان کرتا ہوں کہ دنيا ميں ايٹمی اسلحہ کے بغير امن اور سلامتی قائم کی جائے۔"

Russische Raketen Iskander bei einer Militärparade in Moskau
ماسکو میں فوجی پریڈ کا منظر۔تصویر: AP

اوباما نے روسی صدر ميدويديف کے ساتھ مذاکرات ميں يہ طے کيا کہ نئے معاہدے کے تحت ايٹمی وار ہيڈز کی زيادہ سے زيادہ تعداد 1,675 اور ايٹمی ميزائلوں کی تعداد زيادہ سے زيادہ 1000 ہوگی۔ بہت عرصے تک ايسا معلوم ہوتا رہا جيسے کہ SART کے پرانے معاہدے کے ختم ہونے سے پہلے ہی نيا معاہدہ طے ہوجائے گا ليکن ايسا ہو نہيں سکا۔ اگرچہ دونوں ملکوں کے نمائندوں نے ايٹمی وارہيڈز اور ميزائلوں کی زیادہ سے زيادہ تعداد کے بارے ميں معاہدے کے مسودے کو تقريباً حتمی شکل دے دی ہے تاہم ابھی کئی امور پر بہت زيادہ اختلافات پائے جاتے ہيں۔ ان کاتعلق خاص طور پر اگلے معاہدے پر عملدرآمد کی تصديق اور اس کی پابندی کے سلسلے ميں ايک دوسرے کی تيکنيکی نگرانی اور معائنے سے ہے۔

ہفتے کو ختم ہونے والے پرانے start معاہدے کے بعداب امريکيوں کو ماسکو سے 600 کلوميٹر مشرق کی جانب واقع اپنے اس اسٹيشن کو بند کرنا ہوگا، جہاں سے امريکہ کے انسپکٹر جديد روسی ٹوپول ايٹیمی ميزائلوں اور دوسرے اسلحے کی تياری پر نظر رکھتے تھے۔ روس، جو امريکہ ميں اپنے نگران مراکز کو ايک عرصہ پہلے ہی خالی کر چکا ہے، اب نئے معاہدے کے تحت معائنے اور نگرانی کےلئے پہلے سے بہت کم ہی امريکی مراکز کو قبول کرنے پر آمادہ ہوگا۔

رپورٹ: شہاب صدیقی

ادارت: امجد علی